International

غزہ میں غذائی قلت کے سبب فوت بچوں کی تعداد 66 ہو گئی: طبی ذرائع

غزہ میں غذائی قلت کے سبب فوت بچوں کی تعداد 66 ہو گئی: طبی ذرائع

فلسطینی طبی ذرائع نے آج ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں غذائی قلت کے باعث 66 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ فلسطینی سرکاری خبر رساں ایجنسی "وفا" نے ان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ "غزہ کی پٹی میں محاصرہ جاری رہنے، گزرگاہوں کی بندش اور خوراک کی قلت کے نتیجے میں بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق بچوں کی تعداد 66 ہو گئی ہے"۔ ایجنسی کے مطابق، غزہ میں 36 میں سے صرف 17 اسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں ... جبکہ نہ شمالی غزہ میں اور نہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں کوئی اسپتال فعال ہے۔ ادھر عالمی ادارہ صحت نے آج صبح اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے اب تک غذائی قلت کی وجہ سے روزانہ تقریباً 112 بچے غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں علاج کے لیے لائے جا رہے ہیں، جو اسرائیلی محاصرے کا نتیجہ ہے۔ اسی دوران، غزہ کے فلسطینیوں نے اسرائیلی بم باری میں شہید ہونے والے درجنوں افراد کی تدفین کے لیے خان یونس میں تقریباً 50 نئی قبریں تیار کرنا شروع کر دی ہیں۔ فلسطینی نیٹ ورک "قدس" نے ہفتے کے روز بتایا کہ یہ پیش رفت "رفح اور خان یونس کی شہری آبادی کے خلاف قابض فوج کی بڑھتی ہوئی قتل عام کی کارروائیوں" کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ نیٹ ورک نے ایک وڈیو بھی نشر کی جس میں کئی فلسطینی شہریوں کو لگاتار اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں روزانہ شہید ہونے والوں کے لیے نئی قبریں کھودتے اور تعمیر کرتے دکھایا گیا ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی "وفا" نے مزید بتایا کہ "اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور بمباری کے نتیجے میں غزہ شہر اور جنوبی علاقے رفح میں چار شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے"۔ ایجنسی نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ "غزہ شہر کے شمال میں الصفطاوی چوک کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں تین افراد شہید ہوئے"۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ "رفح شہر کے شمال میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک شخص شہید اور متعدد زخمی ہوئے"۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی "صفا" کے مطابق، آج صبح سے اب تک اسرائیلی بمباری میں کم از کم 16 فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments