International

برطانیہ کا دو سینیر اسرائیلی وزراء بن گویر اور سموٹریچ پر پابندیوں کا اعلان

برطانیہ کا دو سینیر اسرائیلی وزراء بن گویر اور سموٹریچ پر پابندیوں کا اعلان

برطانیہ نے اسرائیل کے وزیر سکیورٹی بن گویراور وزیر خزانہ بتسلیل سموٹریچ کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جن کی غزہ کے حوالے سے متنازعہ بیانات پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہ اقدام امریکہ کی حکمت عملی کے برعکس سمجھا جا رہا ہے۔ برطانوی اخبار "دی ٹائمز" نے بتایا ہے کہ برطانیہ آج کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور دیگر ممالک کے ہمراہ بن گویر اور سموٹریچ کے مالی اثاثے منجمد کرے گا اور ان پر ویزا پابندی بھی عائد کرے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ دونوں وزراء برطانیہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے اور کوئی برطانوی مالی ادارہ ان سے کاروبار نہیں کرے گا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیدعون ساعر نے اس پابندی کے فیصلے کو غصے کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگلے ہفتے اس ناقابل قبول فیصلے کا جواب دینے کے لیے اجلاس کرے گی۔ بتسلیل سموٹریچ نے پہلے مغربی کنارے میں آبادکاریوں کو بڑھانے کی حمایت کی ہے اور غزہ میں انسانی امداد کی روک تھام کی حوصلہ افزائی کی ہے، وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ "ایک دانہ گندم بھی غزہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے"۔ انہوں نے غزہ کو مکمل تباہ کرنے اور فلسطینیوں کو تیسرے ممالک بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ دوسری جانب بن گویر نے القدس میں مسجد اقصیٰ کی جگہ یہودی عبادت گاہ بنانے اور غزہ کے فلسطینیوں کو وہاں سے نکالنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے "غزہ کے باشندوں کو رضاکارانہ ہجرت کی ترغیب دینے" پر زور دیا اور کہا کہ امداد کی ضرورت نہیں کیونکہ فلسطینیوں کے پاس کافی خوراک ہے، حالانکہ اسرائیل نے مارچ سے غزہ پر سخت محاصرہ لگا رکھا ہے۔ امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے کو انہوں نے "سنگین غلطی" قرار دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پہلے خبردار کیا تھا کہ بن گویراور سموٹریچ کے بیانات "خطرناک انتہا پسندی" کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت غزہ کے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور انہیں محدود امداد تک محدود رکھے گی۔ لیمی نے کہا کہ سموٹریچ کی باتیں جن میں انہوں نے غزہ کی صفائی کا ذکر کیا، "انتہا پسندی، خطرناک اور قابل نفرت ہیں" ۔ گذشتہ ماہ برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر نے فرانسیسی صدر عمانویل میکروں، کینیڈا کے وزیراعظم اور مارک کارنی کے ساتھ مشترکہ بیان میں اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی تھی جس کے بعد بنجمن نیتن یاھو نے ان پر "یہودی مخالف جذبات فروغ دینے" کا الزام دیا تھا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments