امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ لندن میں اعلیٰ حکام کے درمیان دو دن کی بات چیت کے بعد چین کے ساتھ معاہدہ ’طے پا گیا ہے‘۔ ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اور ان (امریکی صدر) کی طرف سے حتمی منظوری کے بعد امریکہ کو درکار نایاب دھاتیں مل سکیں گی جبکہ چینی طلبا امریکی کالجز میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔ اس سے قبل امریکہ اور چین نے کہا تھا کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تناؤ کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک نے ایک فریم ورک پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے۔ گذشتہ ماہ واشنگٹن اور بیجنگ نے تجارتی محصولات پر عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا لیکن اس کے بعد سے دونوں ہی ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کر رہے تھے۔ اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ٹرمپ نے لکھا کہ ’چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کی حتمی منظوری انھوں نے اور چین کے صدر نے دینی ہے۔ میگنٹس اور دیگر کوئی بھی ضروری نایاب دھات، چین کی طرف سے فراہم کی جائے گی اور اسی طرح ہم چین کو وہ فراہم کریں گے جس پر اتفاق کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں کا رخ کرنے والے چینی طلبا اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات بہترین ہیں اور اس وقت ’امریکہ کو کل 55 فیصد ٹیرف حاصل ہو رہا ہے جبکہ چین کو 10 فیصد مل رہا ہے۔ لندن میں ہونے والی میٹنگ کے ایجنڈے میں نایاب زمینی معدنیات کی چینی برآمدات جو کہ جدید ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی اہم ہیں ان مذاکرات کا سرفہرست نکتہ تھا۔ مذاکرات کے بعد امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں نایاب زمینی معدنیات اور میگنٹس پر پابندیوں کو حل کیا جانا چاہیے۔ امریکہ نے چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نایاب زمینی دھاتوں اور میگنٹس کی برآمدات جاری کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے جو سمارٹ فونز سے لے کر الیکٹرک گاڑیوں تک ہر چیز کی تیاری کے لیے ضروری ہیں۔ واشنگٹن نے امریکی اشیا جیسے سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت سے منسلک دیگر متعلقہ ٹیکنالوجیز تک چین کی رسائی کو محدود کر دیا ہے۔ ہاورڈ لوٹنک نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم جنیوا میں جن امور پر اتفاق رائے کر چکے ہیں اب اس کے نافذ کے ایک فریم ورک پر ہم پہنچ گئے ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایک بار جب دونوں ممالک کے صدور اس کی منظوری دے دیں گے تو ہم اس پر عمل درآمد شروع کر دیں گے۔ مذاکرات کا نیا دور گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے رہنما شی جن پنگ کے درمیان فون کال کے بعد ہوا جسے امریکی صدر نے ’بہت اچھی بات چیت‘ قرار دیا تھا۔ چین کے نائب وزیر تجارت لی چینگ گانگ نے کہا کہ ’دونوں ممالک نے اصولی طور پر 5 جون کو فون کال کے دوران دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک فریم ورک تک پہنچ گئے تھے اور پھر جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں اس پر اتفاق رائے ہوا۔‘ اس سے قبل ٹرمپ کے ٹیرف کے جواب میں چین نے بھی جوابی ٹیرف عائد کیا تھا اور دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری دیکھنے میں آئی۔
Source: social media
غزہ :اسرائیلی فوج نے امداد کے لیے قطاروں میں کھڑے 21 افراد سمیت 29 فلسطینی قتل کر ڈالے
مارکو روبیو کی امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے خلاف ایران کو تنبیہ
ایران کے خلاف کامیاب ابتدائی حملہ کیا ہے، اسرائیلی عوام کو پناہ گاہوں میں رہنا ہوگا: یاہو
ایرانی رہنماؤں اورسائنسدانوں کی ہلاکت کی تصدیق،خامنہ ای کی اسرائیل کودردناک جواب کی دھمکی
اسرائیل کا ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ، تہران دھماکوں سے گونج اُٹھا
یورینیم کی افزودگی کا نیا مقام پہلے ہی تعمیر ہو چکا ہے : سربراہ ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم
غزہ :اسرائیلی فوج نے امداد کے لیے قطاروں میں کھڑے 21 افراد سمیت 29 فلسطینی قتل کر ڈالے
اسرائیل کا ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ، تہران دھماکوں سے گونج اُٹھا
ایرانی رہنماؤں اورسائنسدانوں کی ہلاکت کی تصدیق،خامنہ ای کی اسرائیل کودردناک جواب کی دھمکی
ایران کے خلاف کامیاب ابتدائی حملہ کیا ہے، اسرائیلی عوام کو پناہ گاہوں میں رہنا ہوگا: یاہو
مارکو روبیو کی امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے خلاف ایران کو تنبیہ
چند گھنٹوں میں ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے، اسرائیلی فوج
سعودی عرب کی جانب سے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
اسرائیل کا فضائی حدود بند، بن گوریون ایئرپورٹ خالی کرا لیا گیا