International

بوشہر میں ہزاروں کلوگرام نیوکلیئر مواد موجود، حملے سے تبکاری پھیلنے کا خدشہ

بوشہر میں ہزاروں کلوگرام نیوکلیئر مواد موجود، حملے سے تبکاری پھیلنے کا خدشہ

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر رافائل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ بوشہر ایٹمی پلانٹ پر حملہ انتہائی سنگین نتائج لاسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ایران کے بوشہر میں ہزاروں کلوگرام نیوکلیئر مواد موجود ہے جس پر براہ راست حملے سے تابکاری کا وسیع اخراج ہو سکتا ہے۔ رافائل گروسی نے خدشہ ظاہر کیا کہ بجلی کی دو بنیادی لائنیں بند ہوئیں تو ری ایکٹر کا کور پگھل سکتا ہے جس سے بڑے پیمانے پر تابکاری پھیل سکتی ہے، بوشہر پر حملےکی صورت میں وسیع پیمانے پر انخلا ہو سکتا ہے۔ سربراہ آئی اےای اے نے کہا کہ تہران نیوکلیئر ریسرچ ری ایکٹر پر حملہ بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جوہری تنصیبات پر حملہ کبھی نہیں ہونا چاہیے۔ روسی جوہری توانائی کے سربراہ لیگزی لیخا نے کہا ہے کہ ایران کے بوشہرجوہری پلانٹ پر حملہ تاریخ کی سب سےبڑی ایٹمی تباہی کا سبب بنے گا۔ انھوں نے 1986 میں پیش آنے والے چرنوبل ایٹمی پلانٹ حادثے کا حوالہ دیا، جب یوکرین کے علاقے چرنوبل میں سوویت یونین کے تحت چلنےوالی ایٹمی تنصیب میں آزمائشی تجربہ ناکام ہوا۔ جس کے نتیجے میں ری ایکٹر پھٹ گیا اور بڑے پیمانےپرتابکاری پھیل گئی، جس سے برسوں تک ہزاروں لوگ سرطان اوردیگرمہلک بیماریوں میں مبتلاہوئے۔ لاکھوں افراد کو متاثرہ علاقوں سے نکالا گیا، اس کے اثرات چرنوبل کےمقام پرآج بھی برقرار ہیں۔ بوشہرمیں ایران کا واحد فعال نیوکلیئرپاورپلانٹ ہے، جو روس نے تعمیرکیا ہے، اس میں دو سو سے زیادہ روسی ماہرین کام کررہے ہیں۔ آج اسرائیلی فوجی ترجمان نے اسی پلانٹ پرحملےکا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن بعد میں اس بیان کوغلطی قراردیا۔ خیال رہے اسرائیل نے روس کو ایرانی ایٹمی پلانٹ کے روسی ماہرین کی سیکیورٹی یقین دہانی کروائی ، ترجمان نے کہا تھا کہ روس ایران کا شراکت دار ہے اور اسرائیل سے بھی اعتماد پر مبنی تعلقات ہیں، بوشہر نیوکلیئر پلانٹ کے 2نئے یونٹس کی تعمیر کیلئے روسی ماہرین بھی موجودہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments