International

اسرائیل نے حملہ کیا تو پورا خطہ دھماکے سے دوچار ہو جائے گا : ایران کا انتباہ

اسرائیل نے حملہ کیا تو پورا خطہ دھماکے سے دوچار ہو جائے گا : ایران کا انتباہ

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر کوئی حملہ کیا تو یہ ایسا ہو گا جیسے بارود کے ڈھیر کو آگ لگا دی جائے ... اور اس کا نتیجہ پورے خطے میں تباہی کی صورت میں نکلے گا۔ قالیباف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ان بیانات کو بے وقعت قرار دیا جن میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات کا ایران اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔ قالیباف نے مزید کہا کہ اسرائیل، واشنگٹن کی اجازت کے بغیر کسی بھی "مہم جوئی" کا ارتکاب نہیں کرے گا، تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو "ایران امریکی اڈوں کو نشانہ بنا کر جواب دے گا"۔ کو جواب دے گا"۔ ایرانی اسپیکر کی جانب سے یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی جب امریکی انتظامیہ نے کل ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ وہ اُن تمام افراد اور اداروں کا احتساب جاری رکھے گی جو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیزنٹ کے مطابق "ایران کی جانب سے میزائلوں اور دیگر عسکری صلاحیتوں کی تیز رفتار ترقی، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے"۔ انھوں نے مزید کہا کہ "یہ پیش رفت مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کرتی ہے اور ان بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے جن کا مقصد ان ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو روکنا ہے"۔ بیزنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی محکمہ خزانہ تہران کو بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے وسائل تک رسائی سے محروم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گا۔ گذشتہ ہفتوں کے دوران تہران اور واشنگٹن نے ایرانی ایٹمی پروگرام کے حوالے سے نیا معاہدہ طے کرنے کے لیے تین ادوار کی بالواسطہ بات چیت کی۔ ان میں دو ملاقاتیں مسقط (عمان) میں اور ایک روم (اٹلی) میں ہوئی۔ فریقین نے ان مذاکرات کو "مثبت اور سنجیدہ" قرار دیا ہے۔ ایرانی جانب کا کہنا ہے کہ ایک ممکنہ معاہدے کا مسودہ تیار کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے تک پہنچنے کے بارے میں امید کا اظہار کیا تھا۔ تاہم، ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانجی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ان کا ملک "اپنی سرخ لکیروں پر کبھی سمجھوتا نہیں کرے گا"، جن میں یورینیم کی افزودگی کا تسلسل اور بیلسٹک میزائل پروگرام شامل ہیں۔ اگرچہ مذاکرات کے دوران زیر بحث آنے والے نکات کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں، تاہم دونوں ملکوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ توجہ کا مرکز ایرانی جوہری پروگرام ہی رہا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments