عرب اور عالمی سطح پر شدید مذمت کے ماحول میں اسرائیلی چینل "چینل 14" نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے اندر وزراء، ارکانِ پارلیمان اور سیاسی جماعتوں کے درمیان مغربی کنارے پر قبضے کے لیے مکمل اتفاق پایا جاتا ہے۔ اس منصوبے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منظوری حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جسے اسرائیلی قیادت "ایک سنہری موقع" قرار دے رہی ہے۔ چینل 14 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حلقے اس بات پر پُرعزم ہیں کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کا وعدہ کیا تھا اور صدارت سنبھالنے کے بعد بھی اس کی تصدیق کی تھی۔ اب جبکہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان ملاقات کی تیاریاں ہو رہی ہیں، اس موقع کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیلی وزراء اور ارکانِ پارلیمان نے حالیہ دنوں میں نیتن یاھو سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون لاگو کیا جائے۔ چینل کے مطابق مصر نے اسرائیلی اقدامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات سے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو نقصان پہنچے گا اور یہ مستقبل میں 1967ء کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے گا، جس میں مغربی کنارہ، غزہ اور مشرقی یروشلم شامل کرنے کی تجویز شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکمران جماعت لیکوڈ کے تمام وزراء اور اسپیکر کنیسٹ نے ایک دستاویز پر دستخط کیے ہیں جس میں نیتن یاھو سے موجودہ پارلیمانی اجلاس کے دوران مغربی کنارے پر مکمل اسرائیلی قانون لاگو کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مہم ایسے وقت میں شروع ہوئی جب اسرائیلی قیادت کو اندازہ ہو چکا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ جلد ختم ہونے والی ہے۔ اسی لیے ایک ایسی ڈیل کی تلاش کی جا رہی ہے جس میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا تبادلہ شامل ہو، تاکہ حماس کو مکمل شکست سے پہلے ہی سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے، اور اتحادی حکومت کو بچایا جا سکے۔ اگرچہ یہ اقدام اسرائیلی سیاسی حلقوں میں مقبول ہو رہا ہے، تاہم اسرائیلی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس منصوبے کو فلسطینی ریاست کے قیام کے ساتھ نتھی کیا گیا تو بنجمن نیتن یاھو کی اتحادی حکومت کا شیرازہ بکھر سکتا ہے۔ عرب اور مغربی ممالک نے اسرائیلی قیادت کے ان بیانات اور اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ العربیہ کے مطابق یہ اقدام فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کی کھلی خلاف ورزی اور خطے میں دیرپا امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ لیکوڈ پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے مغربی کنارے پر مکمل اسرائیلی قبضے کا مطالبہ آئندہ چند ہفتوں میں عملی طور پر نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Source: social media
کوپن ہیگن میں اسرائیلی سفارت خانے میں ایک مشکوک پیکج کی جانچ: ڈنمارک کی پولیس تعینات
غزہ، اسرائیلی حملے میں فلسطینی فٹبالر شہید
ایران نے نیا قانون بنا لیا، جرمنی نے تباہ کُن قرار دیدیا
آسٹریا سے بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے پہلے شامی کی ملک بدری
روس نے افغان طالبان کی حکومت کو تسلیم کر لیا
اسرائیل کے اندر مغربی کنارے پر قبضے کی تیاری پر مکمل اتفاق
دوران پرواز مسافر سے مارپیٹ کرنے والا بھارتی نوجوان امریکا میں گرفتار
ٹرمپ اور پیوٹن کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی
ٹرمپ نے خود کو امن کے نوبیل انعام کے لیے بہترین امیدوار قرار دے دیا
تجارتی ادارے اسرائیل کے ساتھ کاروبار بند کر دیں، نمائندہ اقوام متحدہ
تبریز اور اصفہان کے علاوہ ملک کے بیشتر ہوائی اڈے دوبارہ کھول دیے گئے: ایرانی سول ایوی ایشن
ایران کا امریکی اور اسرائیلی حملوں میں جوہری تنصیبات کو شدید نقصان کا اعتراف
میئر نیویارک کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار نے دونوں پارٹیوں میں بحران پیدا کردیا
ہم نے اسرائیل کو بچایا اور اب ہم نیتن یاہو کو بچائیں گے : ٹرمپ