یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی معاہدے پر غزہ میں جاری صورتحال کے پیش نظر نظرثانی کی جائے گی۔ انہوں نے غزہ کی صورت حال کو ایک "تباہ کن" انسانی بحران قرار دیا۔ گذشتہ دنوں اسرائیل پر عالمی دباؤ میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت نے غزہ میں ایک نیا فوجی حملہ شروع کیا۔ اس تناظر میں یورپی وزرائے خارجہ کی بڑی تعداد نے برسلز میں ہونے والے اجلاس کے دوران معاہدے پر نظرثانی کی حمایت کی۔ کایا کالاس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ اسرائیل کی طرف سے جو تھوڑی بہت امداد دی جا رہی ہے، وہ یقیناً خوش آئند ہے، لیکن یہ سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے۔ امداد کا وسیع پیمانے پر، فوری اور بلا رکاوٹ پہنچنا ناگزیر ہے"۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے پارلیمان میں اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ 27 میں سے 17 رکن ممالک نے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔ کالاس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یورپی یونین نے ان اسرائیلی آبادکاروں پر پابندیاں تیار کر رکھی ہیں جو فلسطینی علاقوں میں تشدد کے مرتکب ہو رہے ہیں، تاہم ایک رکن ملک اس عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے اس ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔ اسی دوران برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی کارروائیوں کے باعث لندن نے تل ابیب کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت معطل کر دی ہے۔ برطانوی حکومت نے مزید بتایا کہ اسرائیلی سفیر تسیپی حوتوفلی کو طلب کیا گیا ہے تاکہ حکومتِ اسرائیل کے حالیہ اقدامات پر احتجاج درج کرایا جا سکے۔ ادھر اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجاریک نے کہا ہے کہ غزہ میں اگرچہ امدادی سامان پہنچ رہا ہے، مگر اس کی تقسیم تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔ ان کے بہ قول اقوام متحدہ کی ایک ٹیم کو آج کئی گھنٹے کرم ابو سالم کے مقام پر اسرائیلی اجازت کا انتظار کرنا پڑا، لیکن وہ امدادی سامان گوداموں تک منتقل نہ کر سکی۔ گذشتہ روز اسرائیل نے 11 ہفتوں بعد جزوی طور پر امداد کے داخلے کی اجازت دی تھی، تاہم یہ اقدام تاحال ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔ اسی تناظر میں فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے سربراہان عمانویل میکروں، کیئر اسٹارمر اور مارک کارنی نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھیں اور انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں نہ ہٹائیں، تو وہ "ٹھوس اقدامات" اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ "شرمناک اقدامات" پر خاموش نہیں رہیں گے جو بنجمن نیتن یاھو کی حکومت غزہ میں انجام دے رہی ہے۔
Source: social media
غزہ کے 14 ہزار بچے موت کے دہانے پر پہنچ گئے، اقوام متحدہ
برطانیہ : اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے، غزہ کی صورتحال پر سفیر کی طلبی
مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کے غائب ہونے کا خطرہ ہے: یو این سیکرٹری جنرل
اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید
چین ڈیل کرنا چاہتا ہے، ہم ڈیل کرنے جارہے ہیں، ٹرمپ
بھارت اور پاکستان کشیدگی نہ بڑھائیں، مسئلے کا حل نکالیں: امریکا کا دونوں ممالک پر زور
چین کا ایک اور کمال، 8 ہزار فٹ کی بلندی پر 3 کھرب لیٹر پانی ذخیرہ کرنے والا ڈیم تیار
غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے، چین
ماسکو کی براہ راست رابطے کی تردید، زیلنسکی امن مذاکرات سے ٹرمپ کے جڑے رہنے کے خواہش مند
سعودی عرب: حج سیکیورٹی فورسز نے 17 افراد کو گرفتار کرلیا
غزہ میں اسرائیل نے جارحیت جاری رکھی تو پابندیاں لگائیں گے: فرانس، برطانیہ، کینیڈا کا اعلان
ہندستان کے ساتھ تنازع کے بعد پاکستان کی کابینہ نے عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی
غزہ مذاکرات بنیادی اختلافات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوگئے: قطر
امریکہ کے ساتھ ہونے والے جوہری مذاکرات مشکوک ہیں: ایرانی سپریم لیڈر