International

امریکہ کے ساتھ ہونے والے جوہری مذاکرات مشکوک ہیں: ایرانی سپریم لیڈر

امریکہ کے ساتھ ہونے والے جوہری مذاکرات مشکوک ہیں: ایرانی سپریم لیڈر

ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے منگل کو اس بات پر شکوک کا اظہار کیا کہ آیا امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کسی معاہدے کا باعث بنیں گے۔ علی خامنہ ای نے ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی برسی کے موقع پر ایک تقریر کے دوران کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔ ایرانی سپریم لیڈر نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ تہران کو "اشتعال دلانے" والے مطالبات پیش کرنے سے گریز کرے اور امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کا یہ کہنا کہ آپ ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ایک مبالغہ آمیز مطالبہ ہے۔ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب تہران مذاکرات کے پانچویں دور کے انعقاد کی تجویز پر غور کر رہا ہے۔ منگل کو دن کے اوائل میں ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے اعلان کیا تھا کہ تہران کو اپنے جوہری پروگرام سے متعلق بحران کو حل کرنے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کے وقت اور مقام کے بارے میں ایک تجویز موصول ہوئی ہے۔ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ہمیں ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے اگلے دور کی تجویز موصول ہوئی ہے جس پر فی الحال غور کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے ایران اور امریکہ نے 12 اپریل کو عمان کی ثالثی میں تہران کے جوہری معاملے پر بات چیت شروع کی تھی۔ دونوں ملکوں نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اختلافات کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کے چار دور مکمل کیے ہیں۔ ان مذاکرات کا پہلا دور 12 اپریل کو مسقط میں، دوسرا 19 اپریل کو روم میں، تیسرا اور چوتھا 26 اپریل اور 11 مئی کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں منعقد ہوا ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق، ایران فی الحال 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے جو 2015 کے جوہری معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد سے کہیں زیادہ ہے لیکن یہ فوجی استعمال کے لیے ضروری 90 فیصد کی حد سے اب بھی کم ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments