International

برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید حماس کے لیے انعام ہے: بنجمن نیتن یاھو

برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید حماس کے لیے انعام ہے: بنجمن نیتن یاھو

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے پیر کی شب ایک بیان میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نیتن یاھو نے ان بیانات کو "حماس کے لیے ایک بڑی انعامی پیشکش" قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس قسم کے بیانات دراصل حماس کے موقف کو تقویت دیتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش کردہ حکمتِ عملی سے اتفاق کرتا ہے اور دیگر یورپی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی مؤقف کو اپنائیں۔ نیتن یاھو نے مزید کہا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے اور ہتھیار ڈال دے تو جنگ کل ہی ختم ہو سکتی ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ پر اپنی فوجی کارروائی نہ روکی اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، تو اُس کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیلی حکومت کی جانب سے شہری آبادی کے لیے بنیادی انسانی امداد کو روکنا ناقابل قبول ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے"۔ بیان میں مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کی بھی مخالفت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ اگر صورتحال نہ بدلی تو مخصوص نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔ تینوں ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ، قطر اور مصر کی قیادت میں جاری سفارتی کوششوں کی حمایت کا اعلان بھی کیا اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ان تمام سفارتی اقدامات کے پس منظر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ایک وسیع زمینی کارروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ نیتن یاھو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پورے غزہ پر قبضہ کرے گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ میں طبی، غذائی اور ایندھن کی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے امداد کی ترسیل پر پابندی لگا رہا ہے تاکہ حماس دباؤ میں آ کر باقی ماندہ قیدیوں کو چھوڑ دے۔ دوسری طرف حماس کا کہنا ہےکہ وہ مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے اعلان کے بغیر اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گی۔ البتہ پیر کو اسرائیل نے امداد کی ایک محدود مقدار غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔ نیتن یاھو کے دفتر کا کہنا ہے کہ امداد کی تقسیم میں حماس کی مداخلت روکنے کے لیے مخصوص اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ امداد صرف ضرورت مند شہریوں تک پہنچے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں دو ملین افراد بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ فوری امداد نہ پہنچی تو صورتحال سنگین تر ہو سکتی ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments