International

چین کا ایک اور کمال، 8 ہزار فٹ کی بلندی پر 3 کھرب لیٹر پانی ذخیرہ کرنے والا ڈیم تیار

چین کا ایک اور کمال، 8 ہزار فٹ کی بلندی پر 3 کھرب لیٹر پانی ذخیرہ کرنے والا ڈیم تیار

چین نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا لیکن اس بار معاملہ گاڑیوں یا توانائی سے آگے بڑھ کر قدرتی عجائبات سے جا ملا ہے۔ چین کے مغربی پہاڑی علاقے میں جاری ایک دیوہیکل منصوبہ انسانی ذہانت اور انجینئرنگ کا شاہکار بن کر سامنے آیا ہے۔ چین نے صوبہ سچوان میں واقع "شوانگجیانگ کو" پن بجلی منصوبے میں پانی ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 3 کھرب لیٹر سے زائد پانی 8 ہزار فٹ کی بلندی پر جمع کیا جا رہا ہے۔ "ایکو پورٹل" کی رپورٹ کے مطابق جو العربیہ بزنس کے مطالعےسے گذری میں بتایا گیا ہے کہ یہ منصوبہ 2015ء میں شروع کیا گیا تھا اور اب باقاعدہ طور پر یکم مئی 2025ء سے پانی ذخیرہ کرنے کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس منصوبے سے ہر سال 7 ارب کلو واٹ گھنٹے صاف توانائی پیدا کی جائے گی۔ یہ ڈیم دریائے دادو پر تعمیر کیا گیا ہے جو سچوان کے دریائی نظام کا ایک حصہ ہے۔ ڈیم کی بلندی 315 میٹر ہے، جو اسے دنیا کا سب سے اونچا ڈیم بنا دیتی ہے۔ منصوبے پر 36 ارب یوان (تقریباً 4.9 ارب ڈالر) لاگت آئی ہے ۔ یہ چینی سرکاری کمپنی "پاور چائنا" کے زیر نگرانی مکمل کیا جا رہا ہے۔ کمپنی کے مطابق پانی کی پہلی سطح ذخیرہ ہونے کے بعد اس کا لیول سطح سمندر سے 2344 میٹر بلند ہو چکا ہے، جو کہ اصل دریا کی سطح سے 80 میٹر زیادہ ہے۔ اگرچہ یہ منصوبہ اپنی نوعیت کا انوکھا اور انقلابی اقدام ہے، تاہم ماہرین ارضیات اس کے ممکنہ اثرات پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کے اس قدر بڑے دباؤ سے زمین میں زلزلے آنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جبکہ دریاؤں کے بہاؤ میں تبدیلی اور زمین کی بیرونی سطح پر اثرات بھی خارج از امکان نہیں۔ اس کے باوجود منصوبے سے وابستہ انجینئرز پر امید ہیں کہ کوئلے پر انحصار کم کرنے اور سالانہ 71 لاکھ 80 ہزار ٹن کاربن کے اخراج میں کمی جیسے ماحولیاتی فوائد ان ممکنہ خطرات سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments