International

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں ہاتھا پائی، اجلاس دو مرتبہ معطل

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں ہاتھا پائی، اجلاس دو مرتبہ معطل

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں سنہ 2026ء کے بجٹ پر ووٹنگ سے قبل ایوان کے اندر شدید جھگڑا پھوٹ پڑا جہاں ارکانِ پارلیمنٹ کے درمیان اختلافات بڑھتے بڑھتے ہاتھا پائی میں تبدیل ہو گئے۔ صورتحال کے پیش نظر اسپیکر نورمان کورتولموش کو اجلاس معطل کرنا پڑا۔ یہ جھگڑا جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی ’آق‘ اور ری پبلکن پیپلز پارٹی کے ارکان کے درمیان وقفے تک جاری رہا جس کے نتیجے میں ایوان کے اندر موجود سامان کو بھی نقصان پہنچا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ری پبلکن پیپلز پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے نائب سربراہ گوکان گونایدین نے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ دو ماہ تک جاری رہنے والی بجٹ بحث اختتام کو پہنچ چکی ہے۔ مرکزی اپوزیشن جماعت سے تعلق رکھنے والے گوکان گونایدین نے جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے نائب سربراہ اور صنعت تجارت توانائی قدرتی وسائل، اطلاعات اور ٹیکنالوجی کمیٹی کے سربراہ نیز بورصہ سے رکن پارلیمنٹ مصطفی فارانک کی تقاریر پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان خطابات میں پنشنرز، چھوٹے کاروباری افراد اور کم از کم اجرت پر کام کرنے والوں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔ گونایدین نے واحد جماعت کے دور سے متعلق تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ دور مصطفی کمال اتاترک کی نمائندگی کرتا ہے جسے وہ اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں جلال بایار وزیر اعظم رہے جبکہ عدنان مندریس پارلیمنٹ کے رکن تھے۔ ان کے مطابق ان حقائق سے انکار تاریخی شعور کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے جواب میں حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ عبد اللہ گولر نے کہا کہ ری پبلکن پیپلز پارٹی کی بنیاد مصطفی کمال اتاترک نے رکھی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتاترک کے بعد ایک اور نمایاں شخصیت عصمت انونو تھے جنہیں انہوں نے دائمی رہنما قرار دیا۔ گولر کے مطابق اینونو نے اتاترک کی وفات کے کچھ ہی عرصے بعد کرنسی نوٹوں سے ان کی تصویر ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عبد اللہ گولر نے سنہ 1945ء کے ایک تاریخی واقعے کا بھی حوالہ دیا جس میں بورالتان پل پر 195 آذربائیجانی پناہ گزینوں کو سوویت افواج کے حوالے کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کا نامعلوم انجام تاریخی ریکارڈ میں محفوظ ہے۔ بعد ازاں اجلاس کے دوران جب رکن پارلیمنٹ مصطفی فارانک نے ایسا انداز اختیار کیا جسے اشتعال انگیز سمجھا گیا تو اختلافات ایک بار پھر شدت اختیار کر گئے اور ایوان میں دوبارہ ہاتھا پائی شروع ہو گئی۔ اس صورتحال پر اسپیکر کو اجلاس ایک مرتبہ پھر معطل کرنا پڑا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments