وینس فلم میلہ پانچ سالہ شہید فلسطینی بچی ھند رجب پر بنائی گئی فلم کو اس وقت انتہائی زیادہ پذیرائی ملی جب اسے پریمیئر شو کے لیے پیش کیا گیا۔ ایسا سماں بندھ گیا کہ جیسے یہ سارا میلہ ہی اس فلم کے لیے سجایا گیا تھا۔ پریمیئر شو میں ایک جانب فلسطینی پرچموں کی بہار نے ایک فلسطینیوں کے لیے والہانہ پن کا ماحول بنا رکھا تھا اور دوسری جانب فلسطینی جھنڈوں کے پس منظر میں بلند تالیوں کی گونج میں آزاد فلسطین کے نعروں نے ماحول کو گرما دیا۔ یہ فیچر فلم 2024 میں غزہ میں شہید کی گئی اس پانچ سالہ بچی ھند رجب کے آخری لمحات کی کہانی بیان کرتی ہے ۔ اس فلم کے پریمیئر کے دوران حاضرین 30 منٹ تک کھڑے ہوکر داد دیتے رہے اور تالیاں بجاتے رہے یہ ایک پرجوش اور جذباتی منظر تھا ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ہند رجب کی آواز نہ صرف سنی گئی ہے بلکہ یہ سب لوگ اس کی آواز بن گئے ہیں ۔ ہند رجب پر بنائی گئی فلم کی ڈائریکٹر کوثر بن ھنیا جنہوں نے اس بچی کی شہادت کے وقت کی حقیقی آواز کو فلم کا حصہ بناکر عام فلموں سے غیر معمولی طور پر ممتاز کردیا ہے ۔ کوثر بن ھنیا نے اس بچی کی آواز کو اس کی حقیقی آواز میں استعمال کرنے کی اجازت اس کی والدہ سے لی ۔ ھند رجب کی جو آخری آواز کو ریکارڈ کیا گیا ہے وہ اس میں اپنی فیملی کے ساتھ گاڑی میں تھی اور گاڑی پناہ گزین کیمپ کی طرف جارہی تھی اور اس گاڑی پر اسرائیل نے حملہ کیا اور گاڑی کو 300 سے زیادہ گولیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ اور گاڑی کو چھلنی کردیا گیا ۔ ھند رجب کے خاندان کے 6 افراد اس واقعے میں شہید ہوئے ہیں اس میں اس کے چچا 3کزن اور خالہ بھی شامل ہیں ۔ ھند رجب اور اس کا کزن ابتدائی طور پر بچ چکے تھے اور اس چھلنی ہوئی ہوئی گاڑی سے بچ چکےتھے اور فلسطینی ہلال احمر کو مدد کے لیے پکار رہے تھے ۔ تاہم کچھ دیر بعد ھند رجب بھی اس دنیا میں نہ رھی ۔ اس پانچ سالہ بچی کی اس بےبسی کے حالت میں شہادتِ نے پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرلیا ہے جگہ جگہ احتجاج ہوا اور یہ ھند رجب فلسطینیوں کے بے بسی کی ایک علامت کے طور پر سامنے آئی ۔ امریکہ کے کولمبیا یونیورسٹی میں طلباء نے ھند رجب کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہیملٹن ہال کا نام ھند رجب ہال رکھ دیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل فوج اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتی اور یہ کہتی رہے جس علاقے میں یہ واقعہ ہوا ہے اس میں اسرائیلی فوج نہیں تھی ۔فوجی بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے ہم پر الزام لگایا گیا ہے کہ ہم نے گاڑی اور طبی امداد کے لیے آنے والی گاڑی اور ٹیم کو گولیوں کو نشانہ بنایا ۔ اگرچہ ھند رجب کے آخری الفاظ اس کی اس فون کال کی ریکارڈنگ ہے جو فلسطینی ہلال احمر کو کی گئی کہ پلیز آپ میرے پاس آؤ پلیز میری مدد کے لیے آؤمیں ڈر رہی ہوں اور اس معصوم بچی کی بلکتی ہوئی آواز کے پس منظر میں گولیوں کی آواز آرہی تھی ۔ کوثر بن ھنیا نے کہا ایسی دنیا میرے لیے قابل قبول نہیں جس میں کوئی بچہ مدد کے لیے پکارے اور کوئی اس کی مدد کے لیے نہ پہنچ سکے ۔ ہند رجب کی درد اور کرب اور اس کی مدد میں ناکامی ہم سب کی ناکامی ہے ۔ ھند رجب کی والدہ کا 'ایف پی اے' سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا دنیا نے ہمیں مرنے بلکہ بھوک سے مرنے کے لیے چھوڑ دیا کہ ہم بھوک سے مریں اور خوف میں زندہ رہیں ۔ پانچ سالہ ھند رجب کی والدہ اپنے پانچ سالہ بیٹے کے ساتھ اب ایک پناہ گرزین کیمپ میں رہتی ہیں جہاں بھوک ہے درد ہے تکلیف ہے بمباری ہے خوف ہے ۔
Source: social media
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں
اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس رہنما خلیل الحیہ شہید، عرب میڈیا