International

نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی

نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی

کھٹمنڈو، 8 ستمبر:نیپال کے کئی علاقوں میں پیر کو بدعنوانی اور سوشل میڈیا پر حکومت کی پابندی کے خلاف مظاہرہ کر رہے مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ میں کم از کم 20 نوجوان ہلاک اور تقریباً ساڑھے تین سو افراد زخمی ہو گئے ۔ نیپالی اخبار ‘کھٹمنڈو پوسٹ’ کی خبر کے مطابق وادی کھٹمنڈو میں 17 اور اٹہاری میں دو مظاہرین ہلاک ہوئے ۔ زخمیوں کی تعداد ابھی تک غیر یقینی ہے کیونکہ کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے ، حالانکہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تعداد 350 سے زیادہ ہو سکتی ہے ۔ زخمیوں میں سے کم از کم دس نوجوانوں کی حالت تشویشناک ہے ۔ اس سے قبل پیر کی سہ پہر، نوجوان کھٹمنڈو، پوکھرا، بٹوال، بھیراوا، بھرت پور، اٹہاری اور دمک سمیت مختلف شہروں میں بدعنوانی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حالیہ پابندی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ۔ مظاہرین کھٹمنڈو میں وفاقی پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوگئے ۔ مظاہرین پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر اور گیٹ کود کر وفاقی پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہوئے ۔ مظاہرین نے پہلے کہا تھا کہ وہ پرامن رہیں گے ، لیکن موقع پر ہی صورتحال بگڑ گئی۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ لیکن بعد میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کردی جس کے بعد مظاہرین کو وہاں سے بھاگنا پڑا۔ ملک میں بڑھتے ہوئے تنا¶ کے درمیان وزیر داخلہ رمیش لیکھک نے اس واقعہ کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کانگریس میٹنگ میں ہی استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے ۔ حالات خراب ہونے کے بعد وادی کھٹمنڈو، پوکھرا، اٹہاری (سنساری)، بٹوال-بھیراوا (روپانڈی) اور کچھ دیگر مقامات پر محدود مدت کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے ۔ ان مظاہرین کو جنریشن زیڈ یا جین زی کے نام سے جانا جا رہا ہے ۔ جنریشن زی کا مطلب ہے وہ لوگ جو سال 1997 سے سال 2012 کے درمیان پیدا ہوئے ۔یہ لوگ ملک میں سوشل میڈیا فیس بک، ٹویٹر وغیرہ پر پابندی سے ناراض ہیں۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments