International

سڈنی فائرنگ: حملہ آور فلپائن میں اسلحے کی دکان پر بھی گیا تھا، تفتیش میں نئے انکشافات

سڈنی فائرنگ: حملہ آور فلپائن میں اسلحے کی دکان پر بھی گیا تھا، تفتیش میں نئے انکشافات

فلپائن کے پولیس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ مبینہ طور پر بونڈائی بیچ فائرنگ میں ملوث افراد میں سے ایک نے فلپائن کے دورے کے دوران اسلحہ فروخت کرنے والی ایک دکان کا دورہ کیا تھا۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق فلپائنی پولیس اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ فائرنگ سے قبل کے ہفتوں میں دونوں حملہ آوروں کی سرگرمیاں کیا تھیں۔ ساجد اکرم اور ان کے بیٹے نوید اکرم نے ڈاواؤ سٹی کے ایک ہوٹل میں چار ہفتے قیام کیا اور 28 نومبر کو آسٹریلیا واپس روانہ ہوئے۔ یہ 14 دسمبر کو سڈنی میں حنوکہ کی تقریب کے دوران مبینہ طور پر 15 افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کرنے سے صرف دو ہفتے قبل کا وقت تھا۔ 50 سالہ ساجد اکرم کو واقعے کے مقام پر پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جبکہ 24 سالہ نوید اکرم پر آسٹریلیا میں 59 الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں قتل کے 15 الزامات بھی شامل ہیں۔ فلپائنی پولیس کے علاقائی ڈائریکٹر لیون وکٹر روزیٹے نے گارڈین کو بتایا کہ ’ہم اس وقت ان دونوں مشتبہ افراد کی فلپائن میں قیام کے دوران نقل و حرکت کی تفتیش کر رہے ہیں۔‘ تحقیقات کا مرکز جی وی ہوٹل کے باہر ان کی سرگرمیاں ہیں، جہاں یہ دونوں اپنے پورے قیام کے دوران مقیم رہے۔ روزیٹے کے مطابق پولیس ان موبائل نمبروں کی بھی جانچ کر رہی ہے جو انہوں نے قیام کے دوران استعمال کیے، نیز ان کے رابطوں کا بھی سراغ لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم ان کی سرگرمیوں اور ممکنہ معاون نیٹ ورکس کا تعین کر رہے ہیں۔ ہم تفتیش اور انٹیلیجنس معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔‘ روزیٹے نے بتایا کہ والد نے اسلحے میں دلچسپی ظاہر کی تھی اور وہ شہر میں واقع ایک اسلحے کی دکان میں گئے تھے۔ اس حوالے سے فلپائن کے قومی سلامتی کے مشیر ایڈوارڈو آنیو نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی پہلو نظرانداز نہ ہو۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم آسٹریلوی حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کسی ممکنہ دہشت گرد خطرے کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔‘

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments