International

سلامتی کونسل اجلاس : ایران کو کھلی امریکی دھمکیاں،روس نے کھل کر ایران کی حمایت کر دی

سلامتی کونسل اجلاس : ایران کو کھلی امریکی دھمکیاں،روس نے کھل کر ایران کی حمایت کر دی

امریکہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے امریکہ یا اس کے اتحادی اسرائیل کو ٹارگٹڈ کارروائیوں کا نشانہ بنایا تو ایران کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔ امریکہ کی یہ دھمکی اس وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اسی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہہ رہے تھے کہ 'مشرق وسطی میں بدلے اور انتقام کا چکر اب ختم ہونا چاہیے۔ ' سیکرٹری جنرل کا اس خطرناک جنگی سلسلے کے بارے میں کہنا تھا کہ جنگ اور تباہی کا یہ سلسلہ رکنا چاہیے کیونکہ ' وقت ہاتھ سے نکلا جارہا ہے۔' خیال رہے ایران کو امریکہ دھمکیاں ملنے کا موقع پندرہ رکنی سلامتی کونسل کا وہ اجلاس بنا ہے جسے بیروت میں اسرائیلی بدترین بمباری اور حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد بلایا گیا تھا۔ اسرائیلی بمباری کے دوران ایرانی قدس فورس کے سربراہ بھی قتل ہوئے تھے۔ اس بمباری کے ساتھ ہی اسرائیلی عہدے داروں نے لبنان پر زمینی حملے کا بھی اشارہ دے دیا تھا۔ تاکہ ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کو ختم کیا جا سکے۔ تاہم اسی دوران منگل کی رات ایران نے اسرائیل پر بیلیسٹک میزائل حملہ کر دیا۔ ایران کے مطابق اس نے دو سو میزائل اسرائیل میں فائر کیے ہیں۔ اس دوران تقریبا پورے اسرائیل میں خوف اور سراسیمگی پھیل گئی۔ اس تناظر امریکہ جس نے خطے میں کئی روز قبل ہی اپنی اضافی فوجی اور مزید جنگی طیارے بھیج دیے تھے اس کے اقوام متحدہ میں سفیر تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل میں کہا ' ہماری کارروائیاں محض دفاعی نوعیت کی ہیں۔' تاہم امریکی سفیر نے بڑے کھلے لفظوں میں کہا 'مجھے واضح کرنے دیجیے ایرانی رجیم کو اپنے اقدامات کے لیے جواب دہ بنایا جائے گا اور اس سے حساب لیا جائے گا۔ اس لیے ہم قوت کے ساتھ ایران اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر ایران نے امریکہ یا اسرائیل کے خلاف کوئی مزید کارروائی کی تو ایرانی رجیم کو جواب دینا ہوگا۔ ' امریکی سفیر نے کہا سلامتی کونسل کے رکن ہونے کے ناطے یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ایرانی پاسداران انقلاب کور پر مزید پابندیاں لگائیں۔ کہ وہ دہشت گردی کی مدد کرتی ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کرتی ہے۔ گوتریس نے سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا وہ ایرانی حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ اس سے قبل اسرائیلی سفیر نے کہا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر اسرائیل میں داخلے پر پابندیاں عائد کرتا ہے کیونکہ انہوں نے کھل کر ایرانی میزائل حملے کی مذمت نہیں کی ہے۔ روسی سفیر نے ایران کی طرف سے حالیہ کئی ماہ کے دوران مسلسل صبر و برداشت سے غیر معمولی طور پر کام لیا ہے۔ روسی سفیر نے ایرانی میزائل حملوں کے بارے میں کہا 'یہ ایسی کوئی چیز نہیں جو بالکل اچانک اور خلا میں سامنے آگئی ہو۔ اس کا ذکر ایسے کیا جا رہا ہے جیسے اس سے پہلے نہ کچھ غزہ میں ہوا تھا ، نہ لبنان میں اور نہ شام میں اور نہ یمن میں ہوا تھا کہ اچانک ایران نے میزائل چلا دیے۔ حقیقت ایسی نہیں ہے۔ ایران نے اس سب کچھ کے باوجود تحمل دکھایا ہے۔ یہ سب ہوا تو اس کے بعد ایران نے یہ میزائل چلائے ہیں۔ اس سے پہلے مشرق وسطی کو بدترین خطرے سے دوچار کیا جا چکا ہے۔' اس سے قبل ایران نے سلامتی کونسل کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں اسرائیل پر میزائل حملے کا جواز پیش کیا ہے۔ ایران نے خط میں کہا 'یو این چارٹر کے مطابق ایران کو آرٹیکل 51 کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے۔ ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ اسرائیلی جارحیت حتی کہ ایران کی خود مختاری کے خلاف کی گئی اسرائیلی کارروائیوں کے بعد کیا گیا ہے۔' ایران کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جو کچھ بھی کیا ہے بین الاقوامی قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے کیا ہے اور انسانی زندگیوں کا بھی خیال رکھتے ہوئے کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی سفیر نے ایران کے موقف کو مسترد کیا ہے کہ ایرانی کارروائی اس کے حق دفاع کے تحت تھی۔ اسرائیلی سفیر نے رپورٹرز سے بات چیت میں کہا ' یہ سویلین آبادی پر حملہ تھا۔'

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments