ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں سیاسی بحران کے درمیان بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے تصدیق کی ہے کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قیادت میں عوامی لیگ اپنی سرگرمیوں پر پابندی کی وجہ سے فروری 2026 میں ہونے والے قومی پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے پریس سیکرٹری شفیق العالم نے اعلان کیا کہ عوامی لیگ، جس کی سیاسی سرگرمیوں پر اس وقت ملک میں پابندی عائد ہے، آئندہ قومی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔ عالم نے یہ ریمارکس بدھ کو عبوری حکومت کی مشاورتی کونسل کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران کہے، جس میں مبینہ طور پر امریکی قانون سازوں کی جانب سے عوامی لیگ پر پابندی کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے والے چیف ایڈوائزر کو بھیجے گئے خط کے بارے میں ایک رپورٹر کے سوال کا جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے یہ خط نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی معلومات ہیں۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ عوامی لیگ کے بارے میں حکومت کا موقف واضح ہے۔ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ 'چونکہ عوامی لیگ کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی گئی ہے اور الیکشن کمیشن نے پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ کر دی ہے، اس لیے عوامی لیگ اس الیکشن میں حصہ نہیں لے سکے گی'۔ پارٹی کی رجسٹریشن معطل کر دی گئی ہے، اور اس کے رہنماؤں کو انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں مقدمے کا سامنا ہے۔ مئی کے اوائل میں، عبوری حکومت نے ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں بنگلہ دیش عوامی لیگ اور اس سے منسلک، وابستہ اور الحاق شدہ تنظیموں کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ یہ فیصلہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں ٹرائل مکمل نہیں ہو جاتا۔ اس وقت، وزارت داخلہ کے پبلک سیکیورٹی ڈویژن نے ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کارروائی انسداد دہشت گردی (ترمیمی) آرڈیننس کے تحت کی گئی۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ سال جولائی میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد شیخ حسینہ کی حکومت کو معزول کیے جانے کے تقریباً ایک سال بعد جب بنگلہ دیش اپنے قومی انتخابات کرانے کی تیاری کر رہا ہے، سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کے بغیر یہ الیکشن نہیں ہوگا بلکہ تاجپوشی ہوگی کیونکہ عوامی لیگ کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔ حسینہ نے کہا یونس بنگلہ دیش کے عوام کے ایک ووٹ کے بغیر حکومت کرتے ہیں، اور اب وہ اس جماعت پر پابندی لگانا چاہتے ہیں جسے عوام نے نو بار منتخب کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "تاریخی طور پر، جب بنگلہ دیشی اپنی پسند کی پارٹی کو ووٹ نہیں دے سکتے، تو وہ بالکل بھی ووٹ نہیں دیتے۔ اس لیے اگر عوامی لیگ پر یہ پابندی جاری رہی تو لاکھوں لوگ اپنے ووٹ کے حق سے محروم ہو جائیں گے۔ ایسے انتخابات سے بننے والی کسی بھی حکومت کے پاس حکمرانی کا اخلاقی اختیار نہیں ہو گا۔ یہ ایک ایسے وقت میں ایک بہت بڑا موقع ضائع ہو گا جب بنگلہ دیش کو قومی عمل کی اشد ضرورت ہے۔" بنگلہ دیش میں فروری 2026 میں انتخابات ہونے والے ہیں، اور سیاسی تناؤ بہت زیادہ ہے۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ