International

شام میں بشار الاسد کے سقوط کا ایک سال پورا ہونے پر جشن کا سماں

شام میں بشار الاسد کے سقوط کا ایک سال پورا ہونے پر جشن کا سماں

شامی عوام آج پیر کے روز بشار الاسد اور اس کی آمرانہ حکومت کے خاتمے کا ایک سال پورا ہونے پر جشن منا رہے ہیں جبکہ ریاست برسوں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد استحکام اور بحالی کی کوشش کر رہا ہے۔ دمشق کے امویّن اسکوائر میں سرکاری تقریبات کا انعقاد مقرر ہے اور یہ جگہ 8 دسمبر کی تیاری میں پہلے ہی خوشی سے سرشار عوام سے بھر چکی ہے۔ ملک کے دیگر حصوں میں بھی اسی طرح کی تقریبات ہوں گی۔ ایک سال قبل بشار الاسد شام سے فرار ہو کر روس چلا گیا تھا، جب موجودہ صدر احمد الشرع کی قیادت میں اپوزیشن نے دمشق پر قبضہ کیا اور اسے اقتدار سے ہٹا دیا۔ یہ سب ایک ایسی جنگ کے بعد ہوا جو تیرہ برس سے زیادہ جاری رہی اور جو بشار کی حکومت کے خلاف عوامی بغاوت کے نتیجے میں بھڑکی تھی۔ ملک کے کئی علاقوں میں گذشتہ چند دنوں سے جشن جاری ہے اور جمعے کے روز حماہ کی سڑکیں ہزاروں افراد سے بھر گئیں، جو نئے شامی پرچم لہرا رہے تھے۔ یہ تقریب اُس دن کی یاد میں تھی جب ہیئۃ تحریر الشام (تنظیم) کی قیادت میں جنگجوؤں نے دمشق کی سمت تیز پیش قدمی کرتے ہوئے دار الحکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ نومبر کے آخر میں اپوزیشن کی کامیاب مہم کی پہلی سال گرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شامی صدر احمد الشرع نے تمام شامیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ خوشی اور قومی اتحاد کے اظہار کے لیے سڑکوں اور چوراہوں پر جمع ہوں۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد الشرع نے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کیں ... امریکہ کے ساتھ تعلقات مضبوط کیے، خلیجی ممالک کی حمایت حاصل کی اور مغربی ممالک نے بھی شام پر عائد کئی پابندیاں ختم کر دیں۔ الشرع نے وعدہ کیا کہ وہ "بشار الاس کی وحشیانہ پولیس ریاست کا خاتمہ کر کے ایک جامع اور منصفانہ نظام قائم کریں گے۔" رواں ہفتے کے آغاز میں دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے الشرع نے کہا کہ "شام اس وقت اپنی بہترین حالت میں ہے" اگرچہ کچھ علاقوں میں تشدد کے واقعات پیش آئے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان واقعات کے ذمہ داروں کا احتساب ہو گا۔ شامی صدر کے مطابق اُن کی قیادت میں عبوری دور مزید چار سال جاری رہے گا، جس دوران اداروں کی تشکیل، قوانین کی تیاری اور نئے آئین کا مسودہ بنایا جائے گا جسے عوام کے سامنے ریفرنڈم کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس مرحلے کے مکمل ہونے پر ملک میں انتخابات ہوں گے۔ الاسد خاندان جو علوی (شیعہ) اقلیت سے تعلق رکھتا ہے، شام پر 54 سال تک حکمرانی کرتا رہا۔ سال2011 میں شروع ہونے والی جنگ نے لاکھوں جانیں لیں، لاکھوں کو بے گھر کر دیا اور تقریباً 50 لاکھ شامی شہری ہمسایہ ممالک کی طرف ہجرت کر گئے۔ گذشتہ ہفتے رائٹرز نیکسٹ کانفرنس میں شام کے مرکزی بینک کے گورنر عبدالقادر حصريہ نے کہا کہ تقریباً 15 لاکھ شامیوں کی وطن واپسی ملکی معیشت کی بحالی میں مدد دے رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے مطابق شام کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور 2025 میں تقریباً 1 کروڑ 65 لاکھ افراد کو امداد درکار رہی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments