International

ٹرمپ وینزویلا کے صدر سے رابطہ کر سکتے ہیں ... امریکی عہدے داران کا انکشاف !

ٹرمپ وینزویلا کے صدر سے رابطہ کر سکتے ہیں ... امریکی عہدے داران کا انکشاف !

امریکہ کی جانب سے گذشتہ روز وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو ایک دہشت گرد تنظیم کے رہنما کے طور پر درج کیے جانے کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کاراکاس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے مشیروں کو بتایا کہ وہ مادورو سے براہِ راست بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ براہِ راست زمینی فوجی کارروائی فی الحال متوقع نہیں۔ مذاکرات سے واقف ایک سینئر امریکی عہدے دار نے بتایا "فی الحال کوئی وینزویلا پر چڑھائی کرنے یا مادورو کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا… میں یہ نہیں کہتا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا، لیکن اس وقت یہ منصوبہ نہیں ہے۔" یہ بات انگریزی ویب سائٹ axios نے بتائی۔ تاہم اسی عہدے دار نے یہ بھی واضح کیا کہ واشنگٹن ان کشتیوں اور جہازوں کو نشانہ بنانا جاری رکھے گا جو منشیات کی ترسیل کرتی ہیں اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے اقدامات برقرار رکھے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ امریکی افواج کی وینزویلا میں خفیہ کارروائیاں موجود ہیں، مگر ان کا مقصد مادورو کو قتل کرنا نہیں بلکہ منشیات کی اسمگلنگ روکنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا "اگر مادورو اقتدار سے چلے جائیں تو ہم اس پر افسوس نہیں کریں گے۔" ایک اور سینئر امریکی اہل کار نے واضح کیا کہ ٹرمپ - مادورو ٹیلی فونک گفتگو کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی، اور یہ ابھی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وینزویلا کے صدر نے "سالوں سے بہت سی باتیں اور وعدے کیے ہیں جن پر کبھی عمل نہیں کیا، اس لیے ہمیں احتیاط سے آگے بڑھنا ہو گا۔" ٹرمپ کی مادورو سے بات کرنے کی یہ کوشش اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی محکمہ خارجہ نے گزشتہ روز وینزویلا کے ایک منشیات کے کارٹیل کو "غیر ملکی دہشت گرد تنظیم" قرار دے دیا۔ اس طرح امریکہ کو جنوبی امریکہ میں واقع اس ملک کے اندر یا آس پاس فوجی کارروائی کا زیادہ مضبوط جواز مل جاتا ہے۔ اسی دوران امریکی جنرل ڈین کین نے جو Operation Southern Spear کے منصوبہ ساز ہیں، پورٹو ریکو کا دورہ کیا جہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی، ملاح اور فضائی اہل کار تعینات ہیں۔ واضح رہے کہ تیل سے مالا مال وینزویلا کافی عرصے سے امریکہ کا مخالف رہا ہے اور اس نے کیوبا کی حکومت کو بھی سہارا دیا ہے۔ یہ ایران، چین اور روس کا قریبی حلیف بھی ہے۔ گذشتہ عرصے میں امریکہ نے کیرِیبیئن کے علاقے میں کئی کشتیوں کو نشانہ بنایا، جنہیں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں "آپریشن سدرن سپیئر" کے دوران 21 میزائل حملوں میں کم از کم 83 افراد ہلاک ہوئے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments