International

رائد سعد کے قتل سےغزہ میں جنگ بندی کو خطرہ، اسرائیل کو جواب دیں گے: القسام

رائد سعد کے قتل سےغزہ میں جنگ بندی کو خطرہ، اسرائیل کو جواب دیں گے: القسام

اسرائیل کی ڈرون گذشتہ روز کی جانے والی کارروائی میں حماس کے سینئر رہنما رائد سعد کی ہلاکت کے بعد تنظیم کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے کہا ہے کہ کمانڈر رائد سعد کا قتل جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ القسام نے اس قتل پر اسرائیل کو جواب دینے کا بھی اشارہ دیا ہے جس کے بعد غزہ میں نازک جنگ بندی خطرے میں دکھائی دیتی ہے۔ القسام بریگیڈز نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں کہاکہ "اسرائیل نے ہمارے رہنماؤں اور عوام کو قتل کر کے ہر سرخ لکیر پار کر دی۔ اس کا جارحانہ رویہ جاری ہے۔ اس پر ہمیں جواب دینے کا حق حاصل ہے اور اپنا دفاع ہمارا قانونی حق ہے"۔ بیان میں اعلان کیا گیا کہ "رائد سعد کی جگہ 'عسکری صنعت' کے نئے قائد کا تقرر کیا گیا ہے"۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ "اسرائیل نے ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کو بالکل نظر انداز کر دیا۔ امریکی صدر اور ثالثوں کو اس کی ذمہ داری اٹھانا ہو گی"۔ اسی دن غزہ میں حماس کے سربراہ اور سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے رائد سعد کا قتل جنگ بندی معاہدے کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے پر مجبور کریں۔ الحیہ نے ویڈیو خطاب میں واضح کیا کہ رائد سعد کی ہلاکت حماس کے سب سے بڑے رہنما کی ہلاکت ہے جو جنگ بندی معاہدے کے بعد ہلاک ہوئے ہیں۔ گذشتہ روز اسرائیل کے ڈرون نے رائد سعد کی گاڑی کو غزہ شہر کے مغرب میں شاہراہ الرشید پر چار میزائل داغے، جس کے نتیجے میں رائد سعد اور دیگر تین افراد ہلاک ہوئے۔ حماس ذرائع کے مطابق رائد سعد عسکری ونگ میں عز الدین الحداد کے بعد دوسرے نمبر کے رہنما تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ سعد 7 اکتوبر سنہ 2023ء کو جنوبی اسرائیل پر ہونے والے حملے کے اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک تھے۔ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد اسرائیلی افواج غزہ کے خالی آبادی والے مشرقی نصف پر قابض ہیں، جبکہ حماس نے مغربی نصف پر اپنا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ اس علاقے میں دو ملین سے زائد افراد زندگی گزار رہے ہیں، جو غزہ کے باقی ماندہ حصے کے ملبے میں محصور ہیں۔ دونوں فریق اگلے اقدامات پر اختلافات کا شکار ہیں۔ اسرائیل حماس کے ہتھیار سلب کرنے اور اسے مستقبل میں کسی انتظامی کردار سے روکنے کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ حماس اپنے ہتھیار نہ چھوڑنے اور اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے۔ معاہدے کے مطابق اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت ایک بین الاقوامی استحکام فورس تشکیل دی جائے گی تاکہ امن قائم رکھنے میں مدد کرے، مگر الحیہ نے واضح کیا کہ اس فورس کا کام صرف غزہ کی سرحدوں پر دونوں فریقوں کے درمیان فرق تک محدود ہوگا اور یہ غزہ کے علاقے کے باہر سے عمل کرے گی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments