اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب امیر سعید ایروانی نے منگل کے روز جنیوا میں کہا کہ ایران اپنے پُر امن جوہری توانائی کے ناقابلِ انکار حق سے دست بردار نہیں ہو گا۔ ایرانی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ ایرانی ایٹمی توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام بغیر کسی رکاوٹ کے دوبارہ شروع ہو گا ہم افزودگی دوبارہ شروع کرنےکیلئے تیار ہیں، ایران کا ایٹمی پروگرام نہیں رکے گا۔ سربراہ جوہری توانائی ایجنسی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایران اپنا جوہری پروگرام بحال کرےگا۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب امیر سعید ایروانی نے منگل کے روز جنیوا میں کہا کہ ایران اپنے پُر امن جوہری توانائی کے ناقابلِ انکار حق سے دست بردار نہیں ہو گا۔ ایرانی حکومت نے بھی اعلان کیا کہ وہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے باوجود اپنے جوہری پروگرام کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر چکی ہے۔ ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد سلامی نے سرکاری ٹی وی پر بیان میں کہا کہ نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور تنصیبات کی بحالی کا منصوبہ پہلے ہی تیار تھا تاکہ پیداوار یا خدمات میں کوئی تعطل نہ آئے۔ تنظیم کے ترجمان بہروز کمالوندی نے کہا کہ ایران کی جوہری صنعت نہیں رکے گی۔ ان کے مطابق یہ صنعت ملک میں گہرے طور سے جڑی ہوئی ہے اور موجودہ صلاحیتوں کی بنیاد پر اس کا قدرتی ارتقا جاری رہے گا۔ رہبر ایران علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے بھی اتوار کو کہا کہ امریکہ کے حملوں کے باوجود ایران کے پاس افزودہ یورینیم کا ذخیرہ محفوظ ہے اور "کھیل ابھی ختم نہیں ہوا"۔ ادھر یورپی یونین کے ترجمان انور العونی نے منگل کو ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک "با وقار اور سنجیدہ سفارتی عمل" میں شامل ہو۔ انھوں نے خبردار کیا کہ موجودہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں اور سب ہی اس کے ممکنہ نتائج سے فکرمند ہیں۔ واضح رہے کہ13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا بتایا گیا، اگرچہ تہران مسلسل ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے اور اپنے جوہری پروگرام کو شہری مقاصد کے لیے جائز قرار دیتا ہے۔ ایران نے ان حملوں کے جواب میں میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ اس کے بعد امریکہ نے بھی مداخلت کی اور اتوار کی صبح "بی-2" اسٹیلتھ بم بار طیاروں کے ذریعے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بعد ازاں اسے "عظیم فوجی کامیابی" قرار دیا۔ جواباً ایران نے قطر میں واقع امریکہ کے سب سے بڑے ہوائی اڈے "العدید" پر 14 میزائل داغے، اور عراق میں امریکی اڈوں پر بھی ڈرون حملے کیے۔ تاہم ایک امریکی اہل کار کے مطابق ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، کیونکہ واشنگٹن کو حملے کا اندازہ تھا اور اس نے پہلے سے حفاظتی اقدامات کر لیے تھے۔ چند گھنٹوں بعد صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دن کی شدید جھڑپوں کے بعد اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
Source: social media
شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے اسرائیل کی جولان کی پہاڑیوں پر قبضہ باقی رکھنے کی شرط
امریکا نے اصفحان میں بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے، رپورٹ
امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوا تو افزدوہ یورینیم بیرون ملک منتقل کردینگے: ایران
ایران نے رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی
ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ نہیں ہوئیں : سربراہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنس
یورپ میں گرمیوں کی پہلی ہیٹ ویو: اٹلی میں درجہ حرارت 40 ڈگری، 2500 فوارے نصب
ایران سے جنگ کے بعد بھی جرمنی اسرائیل کی حمایت میں کھڑا ہے : جرمن وزیر داخلہ
دی ہیگ، ترک صدر کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے میں ہونے والے نقصان سے متعلق انٹیلیجنس رپورٹ ’مکمل طور پر غلط ہے‘: وائٹ ہاؤس
اسرائیل جنگ پر واپس آئے گا یا نہیں فیصلہ ایران کے طرزِعمل پر ہوگا،نیتن یاہو پر نہیں: گینٹز