ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد اسرائیل کی حامی پہلی اہم شخصیت اور جرمنی کے وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرنڈٹ نے تل ابیب کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اسرائیل کے ساتھ یکجہتی و حمایت کا ایک بار ہھر اعادہ کیا اور کہا ہم ایران کے ساتھ اسرائیلی جنگ کے بعد بھی اسرائیل کے ساتھ ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ نے تل ابیب میں ان تباہ شدہ عمارتوں اور مکانات کا دورہ کیا جو ایرانی میزائل حملوں میں تباہ ہوئیں۔ تاہم صرف 12 دن کی اس جنگ کے بعد اسرائیل اور ایران نے جنگ بندی قبول کر لی۔ ان تباہ شدہ عمارتوں اور جگہوں کا دورہ کرنے کے بعد جرمن وزیر داخلہ نے اسرائیل کے اس اہم ساحلی شہر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمیں اسرائیل کے لیے اپنی حمایت کو مزید گہرا کرنا ہے۔ تاکہ آئندہ اس طرح کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ خیال رہے اسرائیلی میزبانی میں ساحلی شہر میں جرمن وزیر کے دورے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا گیا تھا جہاں ایرانی میزائلوں نے نہ صرف عمارتوں کو تباہ کیا بلکہ 9 اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان ہلاک ہونے والوں میں 3 بچے بھی شامل تھے ۔ ایران کے یہ میزائل حملے 13 جون کو شروع کی گئی اسرائیلی جنگ کے بعد جوابا شروع کیے گئے۔ اسرائیل کا جنگ کا آغاز کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تہران اور دیگر ایرانی شہروں پر ہم نے ایرانی جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے حملے کیے ہیں جو اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں۔ تاہم ایران ان جوہری ہتھیاروں کے بنانے سے ہمیشہ انکار کرتا ہے۔ جرمن وزیر کے اسرائیل آمد پر اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سائر نے کہا 'ان کا یہ دورہ جرمنی کی طرف سے ہمارے لیے اظہارِ یکجہتی ہے۔ ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایران پر از سر نو اقتصادی پابندیاں عائد کرے۔ یاد رہے جی 7 سربراہی کانفرنس کے دوران جرمنی کے چانسلر نے ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ پر جامع تبصرہ کرتے ہوئے اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا 'اسرائیل ہمارے لیے 'گندہ کام' انجام دے رہا ہے۔ یہ ہم سب کے فائدے میں ہے۔ اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کو ٹارگٹ کر رہا ہے۔' دوسری جانب اسرائیل نے ایران کے جوابی حملوں کے حوالے سے یہ تسلیم کیا ہے کہ ایران کے 50 میزائل اس 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی شہروں اور تنصیبات پر گرے ہیں۔ اس کے نتیجے میں 28 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ تاہم ایرانی میزائل حملوں سے ہونے والی تباہی کا صحیح اندازہ لگانا شاید کبھی بھی ممکن نہ ہو کیونکہ اسرائیل نے اپنے ہاں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اسرائیل نے 12 روزہ جنگ کے دوران کئی اہم جوہری سائنسدانوں سمیت کل 627 ایرانیوں کو ہلاک اور 4900 کو زخمی کیا ہے۔ جبکہ ایران جواباً اسرائیل کے صرف 28 لوگوں کو ہلاک کر سکا ہے۔
Source: social media
شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے اسرائیل کی جولان کی پہاڑیوں پر قبضہ باقی رکھنے کی شرط
امریکا نے اصفحان میں بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے، رپورٹ
امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوا تو افزدوہ یورینیم بیرون ملک منتقل کردینگے: ایران
ایران نے رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی
ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ نہیں ہوئیں : سربراہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنس
یورپ میں گرمیوں کی پہلی ہیٹ ویو: اٹلی میں درجہ حرارت 40 ڈگری، 2500 فوارے نصب
ایران سے جنگ کے بعد بھی جرمنی اسرائیل کی حمایت میں کھڑا ہے : جرمن وزیر داخلہ
دی ہیگ، ترک صدر کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے میں ہونے والے نقصان سے متعلق انٹیلیجنس رپورٹ ’مکمل طور پر غلط ہے‘: وائٹ ہاؤس
اسرائیل جنگ پر واپس آئے گا یا نہیں فیصلہ ایران کے طرزِعمل پر ہوگا،نیتن یاہو پر نہیں: گینٹز