International

جان چھوٹی خدا خدا کر کے، جنگ بندی کے بعد اسرائیل سے نکلنے والے شہریوں کا خوف اب بھی جاری

جان چھوٹی خدا خدا کر کے، جنگ بندی کے بعد اسرائیل سے نکلنے والے شہریوں کا خوف اب بھی جاری

اسرائیل میں بارہ روز جنگ کے بعد منگل کے روز اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی معاہدے نے ان شہریوں کے لیے سکون کا سامان کر دیا ہے جن کے پاس اسرائیل کے علاوہ دوسرے ملکوں کی بھی شہریت باقی ہے اور اسرائیل کے علاوہ بھی کہیں آسانی کے ساتھ رہائش کرسکتے ہیں۔ تاہم اس جنگ بندی کے اعلان کے فوری بعد اسرائیل سے نکلنے والوں کواب بھی اپنے اسرائیل میں رہنے والے رشتہ داروں اور دوستوں کے بارے میں سخت تشویش ہے۔ ان پہلے گروپوں کے اسرائیل سے نکلنے والوں میں کینیڈا اورآسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے اسرائیلیوں کے گروپ شامل ہیں۔ یہ گروپ جنگ بندی کا اعلان ہوتے ہی تل ابیب کے ایک ہوٹل میں جمع تھے، جہاں سے بسوں پر پہلے اردن روانہ ہوئے اور پھر اردن سے آگے کا سفر ہوائی جہاز سے کرنے جا رہے تھے۔ تاکہ جلد سے جلد جنگی علاقے سے دور نکل جائیں۔ ان میں ایک 32 سالہ تمر بانون ہے۔ یہ بیک وقت اسرائیل اور کینیڈا کی شہری ہے۔ وہ خوف کی کیفیت سے ابھی نجات پانے میں کامیاب نہیں تھی، تاہم اس نے کہا 'جو خوف کی حالت میں نے ان چند دنوں میں دیکھی ہے اس سے پہلے کبھی دیکھی تھی نہ سنی تھی۔' تمر نے کہا میں اپنے خاندان کے افراد سے ملنے کے لیے مانٹریال سے جنگ شروع ہونے سے پہلے اسرائیل آئی تھی اور پھر ' جان چھوٹی خدا خدا کر کے' والی صورت رہی ہے۔ کیونکہ 13 جون کو ایران کے ساتھ جنگ شروع ہو گئی تھی۔ یاد رہے صدر ٹرمپ کی مدد سے جنگ بندی کا معاہدہ 24 جون کو اعلان پزیر ہوا ہے۔ لیکن جنگ بندی کے بعد بھی نہ صرف اسرائیل کے گلی کوچوں میں خوف کا راج ہے بلکہ حالات اب بھی جنگی کیفیت والی پریشانی کے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے ایران پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگ چکا ہے۔ البتہ ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ تمر بانون اسرائیل سے خود تو کینیڈا کے لیے فوراً نکل گئی ہیں مگر انہیں اپنے رشتہ داروں کی فکر دامن گیر ہے۔ 'میں ان کے ساتھ اچھی زندگی چاہتی ہوں ایسی خوف زدہ کرنے والی زندگی نہیں جس میں راکٹ ہوں، میزائل ہوں اور سائرن ہوں۔' اسرائیل نے ایران پر 23 جون کو حملہ کر کے اس جنگ کا آغاز کیا تھا۔ پھر دونوں طرف سے اندھا دھند حملے جارہے ہیں۔ تباہی اور ہلاکتیں دونوں طرف ہوئیں۔ مگر ایران میں ہلاکتیں زیادہ ہوئیں۔ جبکہ اسرائیل میں میزائل اور سائرن خوف بڑھاتے رہے اور عمارتیں گراتے رہے۔ 21 جون کو اسرائیل کی درخواست پر امریکہ بھی جنگ میں کود آیا۔ مگر امریکہ کی براہ راست انوالمنٹ صرف ایران جوہری تنصیبات پر بد ترین بمباری کی حد تک رہی۔ امریکہ نے 30 ہزار پاؤنڈ بارود ایران پر برسایا۔ چالیس سالہ آسٹریلوی شہریت رکھنے والے مارک ابراہم خاندان اور دوستوں سے ملنے اور تقریبات میں شرکت کے لیے سڈنی سےآئے تھے۔ 12 روزہ جنگ کے بعد انہیں بھی اسرائیل سے واپسی کی جلدی ہے۔ مگر وہ جلد اسرائیل واپس آنا چاہیں گے کہ ان کے خیال میں حالیہ جنگی ماحول کی وجہ سے یہود دشمنی بڑھ گئی ہے ۔ اس لیے آسٹریلیا چھوڑ کر اسرائیل رہیں گے۔ تاکہ ہر روز کے خوف سے نکل سکیں۔انہوں نے بتایا جنگ شروع ہونے سے صرف دو دن پہلے آسٹریلیا میں یہود دشمنی کے نعرے لگا کر مجھے بھگانے کی کوشش کی گئی تھی۔ مارک ابراہم نے کہا میں خود کوناقابل یقین حد تک مجرم محسوس کرتا ہوں۔ اس لیے مجھے آسٹریلیا چھوڑ کر یہاں آنا پڑا۔ انہوں نے اسرائیل میں دوستوں اور خاندان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا میں جانتا ہوں کہ وہ محفوظ رہیں گے اور وہ ایک دوسرے کی دیکھ بھال کریں گے۔ میں بھی ان کے ساتھ رہنے کے لیے 12 ماہ سے بھی کم وقت میں واپسی کر لوں گا۔ میلبورن سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ آسٹریلوی طیبہ ایش اسرائیل آئی تھی کہ خاندانی تعطیلات اچھی گذریں گی۔ لیکن جنگ شروع ہو گئی۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ ایک رات باہر تھی جب لوگوں کو پناہ لینے خبردار کرنے کے لیے سائرن بجنا شروع ہو گئے ۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اب کیا کریں۔ کرائے ٌپر لیے اپنے فلیٹ تک کیسے پہنچیں۔ بچوں کو جگائیں اور سائرن کے انتباہ کے مطابق کہیں چھپ جائیں۔ یہ خوف کا عالم تھا۔ بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ قریب ہی پناہ گاہ میں چھپنے کی جگہ ہے۔ اس کے بعد ہر روز اور ہر رات اسی پناہ گاہ میں آتے جاتے رہے۔ ادھر سائرن بجا ادھر ہم نے پناہ گاہ میں چھلانگ لگا دی۔ میں سمجھتی ہوں یہ ہمارے بچوں کے لیے محفوظ جگہ نہیں ۔ یہ ان کی جذبات و احساسات کے لیے محفوظ جگہ نہیں۔ میرے بچے یہاں آکر پریشان اور خوفزدہ ہیں۔ ایش کو جنگ بندی کے فوری بعد اسرائیل چھوڑ کر جانے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ میں چاہتی ہوں یہاں سے نکل کر پوری اور اچھی نیند لوں گی۔ کم از کم سکون سے سو تو سکوں گی، خوف کے بغیر سائرن کے بغیر۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments