امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کی پیش رفت کی توقع اس وقت تک نہیں رکھتے جب تک ان کی اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین سے براہ راست ملاقات نہ ہو جائے۔ واضح رہے کہ پوتین کی ترکیہ کے شہر استنبول میں طے شدہ امن مذاکرات میں شرکت متوقع نہیں۔ قطر سے متحدہ عرب امارات روانگی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا "مجھے نہیں لگتا کہ کچھ ہونے والا ہے، چاہے آپ کو یہ بات پسند ہو یا نہیں، تب تک کوئی تبدیلی نہیں آئے گی جب تک میری اور پوتین کی براہ راست ملاقات نہیں ہوتی"۔ انہوں نے مزید کہا "ہمیں یہ مسئلہ حل کرنا ہوگا، کیونکہ بہت سے لوگ جان سے جا رہے ہیں"۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی جمعرات کے روز ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ پہنچے، جہاں انہوں نے پوتین سے استنبول میں ہونے والی مذاکراتی نشست میں ذاتی طور پر شرکت کی درخواست کی ہے۔ واضح رہے کہ پوتین نے روس ۔یوکرین جنگ کے آغاز یعنی فروری 2022 کے بعد پہلی مرتبہ براہ راست مذاکرات کی تجویز دی تھی۔ ٹرمپ سے جب روسی وفد کی سطح سے متعلق مایوسی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "میں نے ابھی اس معاملے کی تفصیلات تک نہیں دیکھیں"۔ انہوں نے مزید کہاکہ"یہ واضح تھا کہ پوتین خود آنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔ وہ آتے اگر میں وہاں ہوتا۔ ان کے نہ آنے کی وجہ یہی ہے کہ میں وہاں نہیں ہوں"۔ ادھر روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے بھی تصدیق کی ہے کہ صدر ولادیمیر پوتین آنے والے دنوں میں ترکیہ کا دورہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ایک سوال کے جواب میں پیسکوف نے کہا "فی الحال پوتن کے استنبول کے دورے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ فی الوقت ایک روسی وفد استنبول میں موجود ہے، جو مذاکرات کے لیے یوکرینی فریق کا منتظر ہے، جو تاحال وہاں نہیں پہنچا"۔ انہوں نے مزید کہاکہ"ہمیں انتظار کرنا ہوگا کہ بات چیت کا عمل کس سمت جاتا ہے، لیکن یہ طے ہے کہ ہمارا وفد سنجیدگی سے پیش رفت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا"۔ روس کی جانب سے جو وفد استنبول بھیجا گیا ہے، اس کی قیادت صدر کے مشیر ولادیمیر میدینسکی کر رہے ہیں۔ اس وفد میں نائب وزیر خارجہ میخائل گالوزین، افواج کے جنرل اسٹاف کی مرکزی انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ ایگور کوستیوکوف، اور نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ 11 مئی کو ولادیمیر پوتین نے 15 مئی کو یوکرین کے ساتھ مذاکرات کی تجویز پیش کی تھی جس پر صدارتی مشیر یوری اوشاکوف نے وضاحت کی کہ استنبول مذاکرات 2022ء میں تعطل کا شکار ہونے والے مذاکرات کا تسلسل ہوں گے جنہیں اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے دباؤ پر روکا گیا تھا۔
Source: social media
شام کا ارادہ بدل گیا، نئی کرنسی کی طباعت روس کے بجائے امارات اور جرمنی میں
یمن پر بمباری کی نگرانی نیتن یاہو نے کی، تیل کے ٹینکوں میں آگ لگ گئی
امن مذاکرات میں ہماری پہلی ترجیح غیر مشروط جنگ بندی ہے: صدر زیلنسکی
شام کی نئی حکومت تسلیم کرنے سے پہلے اسرائیل سے مشاورت نہیں کی: ٹرمپ
امریکہ: سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے شخص کو 25 برس قید کی سزا
ہانگ کانگ اور سنگاپور میں پھر تیزی سے بڑھ رہے کورونا کے معاملے، نئی لہر کے اندیشہ سے لوگوں میں خوف
غزہ پر اسرائیل کا محاصرہ نسل کشی کا نیا ہتھیار بن چکا ہے:ہیومن رائٹس واچ
حوثیوں نے اسرائیل پر ایک اور میزائل فائر کر دیا
ڈونلڈ ٹرمپ کا ولادیمیر پوتین سےملاقات کاامکان مسترد، کریملن کی ترکیہ دورےکی خبروں کی تردید
مشہور یورپی موسیقی میلے’یورو ویژن‘ میں اسرائیل کی شرکت پر فن کاروں کا احتجاج،
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ابوظبی کی شیخ زاید گرینڈ مسجد کا دورہ
فلسطینی ریاست غزہ کی حکم رانی سنبھالنے کے لیے تیار ہے : محمود عباس
امریکی فوجی اڈے پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں سابق فوجی گرفتار
امریکہ سے معاہدے کے بدلے اعلیٰ سطح کے افزودہ یورینیم سے دست برداری کو تیار ہیں : ایران