International

غزہ پر اسرائیل کا محاصرہ نسل کشی کا نیا ہتھیار بن چکا ہے:ہیومن رائٹس واچ

غزہ پر اسرائیل کا محاصرہ نسل کشی کا نیا ہتھیار بن چکا ہے:ہیومن رائٹس واچ

غزہ کے مظلوم عوام پر جاری بدترین اسرائیلی محاصرے کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "ہیومن رائٹس واچ" نے نسل کشی کا ایک نیا حربہ قرار دیا ہے۔ یہ محاصرہ مارچ کی 2 تاریخ سے مکمل طور پر نافذ ہے اور اس کے نتیجے میں غزہ کے باسی نہ صرف بنیادی اشیائے زندگی سے محروم ہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر جانیں بھی گنوا رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے عبوری ایگزیکٹو ڈائریکٹر فیدریکو بوریلو نے کہا ہے کہ "اسرائیل کا یہ محاصرہ اب محض ایک فوجی حکمتِ عملی نہیں رہا، بلکہ یہ فلسطینی عوام کی نسل کشی کا باقاعدہ آلہ بن چکا ہے"۔ مارچ کے آغاز سے اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روک رکھی ہے، جب کہ 18 مارچ سے فوج کی کارروائیوں میں شدت لائی گئی، جس کے نتیجے میں اب تک 2,876 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شدید قحط، پانی، دوا اور ایندھن کی قلت کا شکار ہے، مگر اسرائیل ان دعووں کو جھٹلاتے ہوئے یہ دعویٰ کرتا ہے کہ علاقے میں انسانی بحران کا کوئی وجود نہیں۔ اسی دوران اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے مئی کے اوائل میں ایک خطرناک منصوبے کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد پورے غزہ پر قبضہ کرنا اور بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو علاقہ بدر کرنا ہے۔ اس مقصد کے لیے دسیوں ہزار ریزرو فوجی اہلکاروں کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے اس منصوبے کا واضح مقصد "حماس کا خاتمہ" اور "طاقتور حملے" کرنا بتایا جا رہا ہے مگر ان حملوں کی نوعیت اور حد کا تعین نہیں کیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ اس منصوبے میں ان قیدیوں کی بازیابی کی کوشش بھی شامل ہے جو حماس کے قبضے میں ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی باقی ماندہ شہری بنیادی ڈھانچے کو منہدم کرنے اور لاکھوں فلسطینیوں کو ایک چھوٹے سے علاقے میں محصور کرنے کا منصوبہ بین الاقوامی سطح پر جرائم، نسلی تطہیر اور نسل کشی کے عمل کی سنگین شکل بن چکا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے پچھلے کئی ہفتوں سے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ خوراک، پانی، دوا اور ایندھن کی رسد میں غیر مسبوق کمی واقع ہو چکی ہے۔ فیڈریکو بوریلو نے اسرائیل کی جانب سے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو ایک تنگ علاقے میں دھکیلنے اور بقیہ علاقے کو ناقابل رہائش بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ اب غزہ کا 70 فیصد رقبہ یا تو مکمل طور پر ممنوعہ قرار دیا جا چکا ہے یا پھر وہاں سے فوری انخلا کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ غزہ کے علاقے تل الزعتر سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ عامر صالحہ نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیلی ڈرون طیاروں نے پمفلٹس گرا کر علاقے کے باسیوں کو فوری طور پر جنوب کی طرف انخلا کا حکم دیا ہے۔ اس سے ایک روز قبل اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے جنوبی الرمال محلے کے رہائشیوں کو فوری انخلا کا انتباہ جاری کیا تھا.

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments