امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلیجی دورے کے ضمن میں آج جمعرات کے روز قطر میں واقع امریکی فضائی اڈے "العدید" کا دورہ کیا۔ اڈے پر خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ملک دنیا کی سب سے طاقت ور فوج رکھتا ہے۔ ان کے الفاظ تھے "ہمارے پاس دنیا کی سب سے مضبوط فوج ہے۔" انھوں نے واضح کیا کہ امریکہ نے اپنی فوج کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ مختص کیا ہے۔ اپنے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ "تنازعات کو ہوا نہیں دینا چاہتے بلکہ ان کا خاتمہ چاہتے ہیں۔" یہ بات انھوں نے قطر میں العدید کے امریکی فوجیوں سے خطاب کے دوران کہی۔ اپنے خلیجی دورے کے دوسرے مرحلے میں، ٹرمپ کا مزید کہنا تھا "ایک صدر کی حیثیت سے میری اولین ترجیح تنازعات کا خاتمہ ہے نہ کہ انھیں بھڑکانا ... تاہم، اگر ضرورت پڑی تو میں امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے دفاع کے لیے امریکی طاقت کے استعمال میں ہرگز نہیں ہچکچاؤں گا"۔ امریکی فوج کی طاقت کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ "ہماری قوت تباہ کن اور فیصلہ کن ہے، اور ہمارے فوجی تہذیب کے دشمنوں کے خلاف برسرِ پیکار ہیں"۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک اپنی حفاظت کے لیے "گولڈن ڈوم" بنانا چاہتا ہے، یہ منصوبہ اربوں ڈالر کی لاگت کا حامل ہوگا۔ ٹرمپ نے بتایا کہ امریکی فضائیہ کو جلد ہی F-47 ماڈل کا نیا لڑاکا طیارہ فراہم کیا جائے گا، اور ان کا ملک سکستھ جنریشن کا جنگی طیارہ بھی تیار کرے گا۔ انھوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ امریکی افواج نے صرف دو ہفتوں کے اندر دہشت گرد تنظیم "داعش" کو شکست دی، اور پچھلے ہفتے انھوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کو ختم کیا۔ افغانستان کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ "ہم افغانستان میں موجود بگرام فضائی اڈا برقرار رکھیں گے اور اسے ہرگز ترک نہیں کریں گے"۔ ساتھ ہی انھوں نے افغانستان سے امریکی انخلا کو "امریکہ کی تاریخ کا سب سے زیادہ شرم ناک لمحہ" قرار دیا۔ اپنے خلیجی دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا "میں اپنے خلیجی شراکت داروں کے ساتھ ایک تاریخی دورے پر ہوں"۔ امریکی صدر نے مزید کہا "ہماری شراکت داری مشرق وسطیٰ میں نہایت شان دار ہے"۔ ٹرمپ قطر کا یہ دورہ اپنے خلیجی سفر کے حصے کے طور پر کر رہے ہیں، جس کا آغاز انھوں نے سعودی عرب کے دورے سے کیا تھا۔ وہ آج دوحہ سے روانہ ہو کر متحدہ عرب امارات پہنچیں گے، جہاں ان کی ملاقات اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور دیگر اعلیٰ قیادت سے ہو گی۔ توقع ہے کہ ان کے اس دورے کے آخری مرحلے میں "مصنوعی ذہانت مرکزی توجہ کا موضوع ہو گی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ منگل کے روز خلیجی علاقے میں پہنچے تھے، اور ان کے اس دورے کی شروعات سعودی عرب سے ہوئی، جہاں انھوں نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے۔
Source: Social media
شام کا ارادہ بدل گیا، نئی کرنسی کی طباعت روس کے بجائے امارات اور جرمنی میں
یمن پر بمباری کی نگرانی نیتن یاہو نے کی، تیل کے ٹینکوں میں آگ لگ گئی
امن مذاکرات میں ہماری پہلی ترجیح غیر مشروط جنگ بندی ہے: صدر زیلنسکی
شام کی نئی حکومت تسلیم کرنے سے پہلے اسرائیل سے مشاورت نہیں کی: ٹرمپ
امریکہ: سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے شخص کو 25 برس قید کی سزا
ہانگ کانگ اور سنگاپور میں پھر تیزی سے بڑھ رہے کورونا کے معاملے، نئی لہر کے اندیشہ سے لوگوں میں خوف
غزہ پر اسرائیل کا محاصرہ نسل کشی کا نیا ہتھیار بن چکا ہے:ہیومن رائٹس واچ
حوثیوں نے اسرائیل پر ایک اور میزائل فائر کر دیا
ڈونلڈ ٹرمپ کا ولادیمیر پوتین سےملاقات کاامکان مسترد، کریملن کی ترکیہ دورےکی خبروں کی تردید
مشہور یورپی موسیقی میلے’یورو ویژن‘ میں اسرائیل کی شرکت پر فن کاروں کا احتجاج،
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ابوظبی کی شیخ زاید گرینڈ مسجد کا دورہ
فلسطینی ریاست غزہ کی حکم رانی سنبھالنے کے لیے تیار ہے : محمود عباس
امریکی فوجی اڈے پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں سابق فوجی گرفتار
امریکہ سے معاہدے کے بدلے اعلیٰ سطح کے افزودہ یورینیم سے دست برداری کو تیار ہیں : ایران