International

"نیویارک ٹائمز" کی رپورٹ میں امریکی صدر کی توانائی پر شکوک... ٹرمپ کا تنقیدی جواب

"نیویارک ٹائمز" کی رپورٹ میں امریکی صدر کی توانائی پر شکوک... ٹرمپ کا تنقیدی جواب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے "نیویارک ٹائمز" پر شدید تنقید کی ہے۔ یہ تنقید اس اخبار میں منگل کے روز شائع ہونے والے اس مضمون کے بعد سامنے آئی ہے جس میں ٹرمپ کی عمر پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ وہ منصبِ صدارت میں اپنی سابقہ توانائی کھو رہے ہیں۔ ٹرمپ نے "ٹروتھ سوشل" پلیٹ فارم پر اخبار کے عملے کو "پاگل اور ناکام لوگ" قرار دیا، اور دعویٰ کیا کہ انھوں نے 2024 کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی، نیز اپنی معاشی اور خارجہ پالیسی کارکردگی کو بھی نمایاں کیا۔ ٹرمپ نے مزید کہا "یہ سب کچھ کرنے کے لیے بے پناہ محنت اور توانائی چاہیے۔ میں نے زندگی میں کبھی اتنی سخت محنت نہیں کی جتنی آج کر رہا ہوں۔ اس کے باوجود نیویارک ٹائمز کے انتہا پسند بائیں بازو کے پاگلوں نے میرے خلاف ایک مضمون چھاپ دیا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ شاید میری توانائی کم ہو رہی ہے، حالانکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔" "نیویارک ٹائمز" نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے قریبی لوگ اب بھی انہیں صدارتی سیاست میں ایک "نہ تھکنے والے خرگوش" کی طرح پیش کرتے ہیں، حالانکہ حقیقت مختلف ہے۔ اخبار کے مطابق 79 سالہ ٹرمپ وہ سب سے عمر رسیدہ شخص ہیں جو صدر منتخب ہوا اور وہ واضح طور پر بڑھتی عمر کا سامنا کر رہے ہیں۔ اخبار نے یہ بھی نشان دہی کی کہ ٹرمپ اب ماضی کے مقابلے میں کم عوامی سرگرمیاں کرتے ہیں، اپنی تقریبات پہلے ختم کر دیتے ہیں اور "زندگی کے بعد کی زندگی" جیسے موضوعات پر زیادہ بات کرنے لگے ہیں۔ جواب میں ٹرمپ نے کہا "انھیں معلوم ہے کہ یہ سب غلط ہے، بالکل ویسے ہی جیسے وہ میرے بارے میں تقریباً ہر چیز غلط لکھتے ہیں، بشمول انتخابات کے نتائج۔ سب کچھ جان بوجھ کر منفی ہوتا ہے۔" انہوں نے اخبار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے "عوام کا حقیقی دشمن" قرار دیا۔ دوسری جانب "نیویارک ٹائمز" کی ترجمان نے مضمون کا دفاع کیا۔ اخبار کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے میڈیا ریليشنز و کمیونیکیشنز، چارلی شٹادلینڈر نے اخبار "دی ہل" کو بتایا "نیویارک ٹائمز کی رپورٹنگ درست، براہِ راست اور قابلِ اعتماد ذرائع پر مبنی ہے۔ گالیاں اور ذاتی حملے حقائق نہیں بدل سکتے اور ایسی دھمکی آمیز کوششوں کے باوجود ہمارے صحافی اس حکومت کی کوریج سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کیٹی راجرز جیسی صحاف اور ماہرین آزاد اور خود مختار صحافت کے اس کردار کی نمائندگی کرتے ہیں جو امریکی عوام کو اپنی حکومت اور رہنماؤں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔" ٹرمپ کئی برسوں سے "نیویارک ٹائمز" کے ساتھ کشمکش میں ہیں اور رواں سال پہلے بھی انہوں نے اخبار اور اس کے چند صحافیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی تھی، کیونکہ اخبار نے ان کے سیاسی عروج اور ریپبلکن پارٹی پر ان کے اثر و رسوخ سے متعلق رپورٹنگ کی تھی۔ اخبار نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ عدالت میں اس مقدمے کا مقابلہ کرے گا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments