International

ہنڈوراس صدارتی الیکشن: ٹرمپ کے حمایت یافتہ فلسطینی نژاد نصری عصفورہ کون ہیں؟

ہنڈوراس صدارتی الیکشن: ٹرمپ کے حمایت یافتہ فلسطینی نژاد نصری عصفورہ کون ہیں؟

تیگوسیگالپا کے سابق میئر نصری عصفورہ آئندہ اتوار کو ہونے والے ہنڈوراس کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ان کی حمایت کے اعلان کے بعد انتخابات میں خاصی دلچسپی پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حمایت ووٹرز کے لیے ایک مضبوط اشارہ ہے کہ ان کی مہم سرمایہ کاری کی پالیسیوں اور اقتصادی استحکام پر مرکوز ہے۔ یہ حمایت تیگوسیگالپا اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کے مستقبل کے بارے میں بھی سوالات کھڑے کر رہی ہے۔ نصری عصفورہ اپنی مہم کو (پاپا آپ کی خدمت میں) کے نعرے کے تحت چلا رہے ہیں۔ یہ ایک مقبول لقب ہے جو شہریوں کے قریب جانے کی ایک سیاسی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ ’’ لیٹن امریکن رپورٹ‘‘ کے مطابق یہ نعرہ شہریوں کی خدمت کے لیے ان کی دائمی تیاری کا تاثر دیتا ہے جو انہیں روایتی امیدواروں کے مقابلے میں ایک جذباتی برتری فراہم کرتا ہے۔ عصفورہ 1958 میں فلسطینی تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئے۔ یونیورسٹی میں سول انجینئرنگ کی تعلیم چھوڑنے کے بعد انہوں نے تعمیراتی شعبے میں اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد وہ مقامی سیاست کی دنیا میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی رکنیت اور پھر 2014 سے 2022 کے درمیان دارالحکومت تیگوسیگالپا کے میئر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ٹریفک کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جس نے انہیں نمایاں مقبولیت فراہم کردی۔ اگرچہ "امریکا کوارٹرلی" کے مطابق اس دوران شہر میں تقریباً 400 درخت کاٹے گئے تھے۔ نصری عصفورہ نے پہلی بار 2021 میں نیشنل پارٹی کے نام پر صدارتی الیکشن لڑا لیکن وہ ناکام رہے۔ ’’ لیٹن امریکن رپورٹس ‘‘ کے مطابق وہ بعد میں 2025 کے انتخابات کے لیے پارٹی کے مرکزی امیدوار بن گئے۔ میئر کے طور پر اپنے دور میں نصری عصفورہ کو ایک ملین ڈالر سے زیادہ کے عوامی فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میں غبن، منی لانڈرنگ اور جعلی دستاویزات کے استعمال کے الزامات شامل تھے۔ تاہم بالآخر تمام الزامات کو ختم کر دیا گیا۔ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب ان کی نیشنل پارٹی کا ریکارڈ بدعنوانی کے معاملات سے داغدار ہے جن میں سب سے نمایاں پارٹی کے سابق صدر جوآن اورلینڈو ہرنینڈز کو امریکہ میں منشیات سے متعلق الزامات میں سزا سنائی جانا ہے۔ ’’ اے ایس- سی او اے ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق نصری عصفورہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، آزاد تجارتی زون اور صنعتی پارک قائم کرنے اور نقل و حمل اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ان کی توجہ میں سماجی رہائش کے منصوبے بھی شامل ہیں جن کا ہدف دس سال میں 550,000 یونٹ ہے۔ سکیورٹی کے شعبے میں نصری عصفورہ نے پولیس کو انسداد بدعنوانی اور انسانی حقوق کی تربیت دینے، حساس علاقوں میں مشترکہ افواج کی تعیناتی میں اضافہ کرنے اور بھتہ خوری کے نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے خصوصی یونٹ قائم کرنے کی تجویز دے رکھی ہے۔ ’’ امریکا کوارٹرلی ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق نصری عصفورہ کو سرکاری ملازمین، فوج اور پولیس کی قیادت اور تیگوسیگالپا کے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ انجیلی ووٹرز اور اقتصادی اشرافیہ کی بھی حمایت حاصل ہے جنہوں نے ان کے سابقہ منصوبوں سے فائدہ اٹھایا۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی حمایت ان کی مہم میں ایک سٹریٹیجک عنصر کا اضافہ کرتی ہے اور اقتصادی استحکام اور سرمایہ کاری کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرنے والے امیدوار کے طور پر ان کی شبیہ کو مضبوط کرتی ہے۔ نصری عصفورہ ایک تجربہ کار سیاست دان ہیں اور دارالحکومت میں واضح طور پر مقبول ہیں لیکن چیلنجز بڑے ہیں۔ حزب اختلاف کے اندر تقسیم، بدعنوانی کے سابقہ الزامات اور یہ خطرہ کہ حزب اختلاف کے متحد ووٹ سے ان کے مدمقابل کو برتری حاصل ہو سکتی ہے۔ ’’ لیٹن امریکن رپورٹس ‘‘ کے مطابق تاریخی طور پر 1982 میں ہنڈوراس میں سول حکومت کی منتقلی کے بعد سے کسی بھی پارٹی نے مسلسل تین سے زیادہ مدت کے لیے صدارتی انتخابات نہیں جیتے ہیں۔ نصری عصفورہ کا سخت مقابلہ لبرل پارٹی کے امیدوار سلواڈور نصراللہ سے ہے جو شیومارا کاسترو کی حکومت میں پہلے نائب صدر کے طور پر اپنے سابق سیاسی تجربے کے لیے معروف ہیں اور 2024 میں استعفیٰ دینے سے قبل میڈیا میں ان کی مضبوط موجودگی تھی۔ توقع ہے کہ مقابلہ سخت ہو گا، خاص طور پر اگر حزب اختلاف اپنے ووٹوں کو متحد کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ چیز نصری عصفورہ کے جیتنے کے امکانات کو کم کر سکتی اور ہنڈوراس کے 2025 کے انتخابات کو دہائیوں کے سب سے زیادہ تنازعات والے انتخابات میں سے ایک بنا سکتی ہے۔ ان انتخابات پر بین الاقوامی سطح پر گہری نظر ہے۔ یاد رہے نصراللہ 1953 میں تیگوسیگالپا میں لبنانی نژاد خاندان میں پیدا ہوئے اور ثانوی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ان کے خاندان نے انہیں چلی بھیج دیا جہاں انہوں نے کیتھولک یونیورسٹی میں داخلہ لیا ۔ انہوں نے انڈسٹریل سول انجینئرنگ میں مہارت حاصل کی اور امتیازی نمبروں کے ساتھ بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہوں نے ڈرامہ اور ٹیلی ویژن کے سبق بھی لیے جس نے ایک مضبوط میڈیا موجودگی قائم کرنے میں ان کا کردار ادا کیا۔ ’’ لیٹن امریکن رپورٹس ‘‘ کے مطابق 57 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد جزوی نتائج سے ظاہر ہوا کہ نصراللہ کو 45 فیصد سے زیادہ ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل موجودہ صدر جوآن اورلینڈو ہرنینڈز کو تقریباً 40 فیصد ووٹ ملے۔ ہرنینڈز کی جیت کی سابق توقعات کے باوجود نصراللہ اپنی جیت پر پراعتماد نظر آئے اور انہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اپنے فالوورز کو یقین دلایا کہ کہ میں ہنڈوراس کا منتخب صدر ہوں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments