نئی دہلی، یکم جنوری:ہندستان اور پاکستان نے بدھ کے روز ایک دوسرے کی حراست میں قیدیوں - عام شہریوں اور ماہی گیروں کی فہرستوں اور جوہری تنصیبات اور اکائیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ سفارتی رابطوں سے متعلق 2008 کے دوطرفہ معاہدے کی دفعات کے مطابق ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو نئی دہلی اور اسلام آباد میں بیک وقت سفارتی ذرائع سے کیا جاتا ہے۔ جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرستوں کا تبادلہ ہندستان اور پاکستان کے درمیان جوہری تنصیبات اور سہولیات پر حملے کی ممانعت کے معاہدے کے تحت کیا گیا ہے جس پر 31 دسمبر 1988 کو دستخط ہوئے تھے اور 27 جنوری 1991 کو نافذ العمل ہوا تھا۔ معاہدے میں دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندستان اور پاکستان یکم جنوری کو ایک دوسرے کو اپنی اپنی جوہری تنصیبات اور سہولیات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کی فہرستوں کا یہ مسلسل 34 واں تبادلہ ہے، پہلا تبادلہ یکم جنوری 1992 کو ہوا تھا۔ ایک حکومتی بیان کے مطابق، ہندستان نے اپنی تحویل میں موجود 381 قیدیوں اور 81 ماہی گیروں کے نام بتائے ہیں جو پاکستانی ہیں یا انہیں پاکستانی سمجھا جاتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح پاکستان نے اپنی تحویل میں موجود 49 شہری قیدیوں اور 217 ماہی گیروں کے نام بتائے ہیں جو ہندستانی ہیں یا انہیں ہندستانی سمجھا جاتا ہے۔ حکومت ہند نے قیدیوں، ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں اور پاکستانی حراست سے لاپتہ ہندستانی دفاعی اہلکاروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ 183 ہندوستانی ماہی گیروں اور عام قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی میں تیزی لائے جنہوں نے اپنی سزائیں پوری کر لی ہیں۔ مزید برآں، پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانی تحویل میں موجود 18 عام قیدیوں اور ماہی گیروں کو فوری طور پر قونصلر رسائی فراہم کرے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں اور انہیں اب تک قونصلر رسائی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ ہندستان اور پاکستان ایک دوسرے کے ملک میں قیدیوں اور ماہی گیروں سے متعلق تمام انسانی معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس تناظر میں، ہندستان نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 76 عام قیدیوں اور ماہی گیروں کی قومیت کی تصدیق کے عمل کو تیز کرے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی حراست میں پاکستانی شہری ہیں، جن کی وطن واپسی پاکستان کی جانب سے قومیت کی تصدیق نہ ہونے کی صورت میں زیر التواء ہے۔ حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں 2014 سے اب تک 2639 ہندوستانی ماہی گیروں اور 71 شہری قیدیوں کو پاکستان سے واپس لایا جا چکا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سال 2023 سے اب تک پاکستان سے 478 ماہی گیروں اور 13 عام قیدیوں کو واپس لایا جا چکا ہے۔
Source: uni news
کرپشن بے نقاب کرنے والا صحافی سیوریج ٹینک میں مردہ پایا گیا
خاتون کے ساتھ ویڈیو وائرل ہونے پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس معطل
جالندھر :تین دوستوں کی لڑائی میں ایک نے اپنے دو دوستوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا
تمل ناڈو میں پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ، چھ افراد ہلاک
مرکزی وزیر کرن رجیجو وزیراعظم مودی کی جانب سے چادر لے کر اجمیر میں حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ پہنچے
روہت ویمولا خودکشی معاملہ: چھ ہفتوں میں ذات پات کے امتیاز کا ڈیٹا پیش کریں: سپریم کورٹ
کرپشن بے نقاب کرنے والا صحافی سیوریج ٹینک میں مردہ پایا گیا
تمل ناڈو میں پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ، چھ افراد ہلاک
جالندھر :تین دوستوں کی لڑائی میں ایک نے اپنے دو دوستوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا
خاتون کے ساتھ ویڈیو وائرل ہونے پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس معطل
سڈنی ٹیسٹ : ہندستان نے آسٹریلیا کے خلاف 145 رن کی برتری حاصل کی
کشمیر میں گہری دھند سے فلائٹ آپریشن میں خلل واقع، زمینی ٹرانسپورٹ بھی متاثر
بانڈی پورہ میں فوجی گاڑی حادثے کی شکار، 4جوان جاں بحق، تین دیگر زخمی
’پیسے دو ورنہ وائرل‘، امریکی بن کر خواتین سے دوستی کر کے بلیک میل کرنے والا انڈین گرفتار