International

مصری صدر نے غزہ کے فلسطینیوں کے جبری ہجرت کا منصوبہ ناکام بنا دیا: سابق موساد چیف

مصری صدر نے غزہ کے فلسطینیوں کے جبری ہجرت کا منصوبہ ناکام بنا دیا: سابق موساد چیف

سابق اسرائیلی انٹیلی جنس سربراہ یوسی کوہین نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ موجودہ جنگ کے دوران غزہ کے فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ کوہین نے واضح کیا کہ یہ ہجرت وقتی نوعیت کی تھی اور مصری صدر عبد الفتاح سیسی نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ یہ بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اب یہ تفصیلات سامنے لانے کے پیچھے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں۔ مصر کے دانشور اور اسرائیلی امور کے ماہر جنرل ڈاکٹر وائل ربیع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ اور الحدث ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں بتایا کہ کوہین نے ستمبر سنہ 2025ء میں انگریزی زبان میں کتاب شائع کی ہے جس کا عنوان ہے "سیف الحريہ: اسرائیل، موساد اور خفیہ جنگ" رکھا گیا ہے۔ سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کتاب کوہین کے لیے وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔ یہ ان کی خود پسندی کی عکاسی کرتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسرائیل قیادت کے بحران کا شکار ہے۔ یوسی کوہین نے کتاب میں موساد کی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے ایران کی جوہری دستاویزات کی چوری اور حزب اللہ کے رکن عماد مغنیہ کے قتل میں تعاون کا اعتراف کیا۔ وہ کتاب کے ذریعے اپنی قیادت کی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ جنرل ربیع نے کہا کہ مسٹرکوہین نے اپنی کتاب میں 1.5 ملین فلسطینیوں کو سیناء اور دیگر ممالک میں ہجرت پر مجبور کرنے کا منصوبہ پیش کیا، جو "طوفان الاقصیٰ" کے بعد اکتوبر سنہ 2023 میں ہونا تھا، لیکن مصری صدر نے اسے ناکام بنا دیا۔ ربیع نے مزید کہا کہ سابقہ موساد سربراہان مصر اور فلسطینی مسئلے سے متعلق ایسے منصوبوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے اور مصر کی قیادت اور عوام ہجرت کی سنگینی کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے کوہین کی کتاب کے ردعمل میں انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے مرحلے کے منصوبے کی کابینہ کمیٹی میں شامل کرنے سے انکار کیا تاکہ انہیں سیاسی منظر سے دور رکھا جا سکے۔ جنرل اسامہ محمود کبیری مصری کالج آف لیڈرز اینڈ سٹاف کے لیکچرر ہیں۔ انہوں نے العربیہ ڈاٹ نیٹ اور الحدث ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ کوہین نے اپنی کتاب میں فخر کے ساتھ ذکر کیا کہ سنہ 2023ء میں وہ 1.5 ملین فلسطینیوں کو وقتی طور پر غزہ سے باہر منتقل کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے، جس کے بعد وہ واپس لوٹیں گے۔ کبیری نے کہا کہ مصری قیادت کی ہجرت کی واضح مخالفت اور اسے سرخ لکیر سمجھنا کوہین کے منصوبے کو ناکام بنا گیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ خیال نیا نہیں ہے بلکہ چالیس کی دہائی پہلے شروع ہوا تھا جب سابق آنجہانی اسرائیلی رہنما اسحاق رابين نے اسے مصر کے مرحوم صدر حسنی مبارک کے سامنے پیش کیا، جسے انہوں نے سختی سے مسترد کر دیا۔ کبیری نے سوال کیا کہ کوہین اب اس موضوع کو کیوں اجاگر کر رہے ہیں اور تسلیم کیا کہ وہ مصر کی وجہ سے ناکام ہوئے۔ کبیری کے مطابق اس کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ کوہین اسرائیلی عوام پر اثر ڈال کر یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت اسرائیل کے قومی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی تاکہ سنہ 2026 میں وزیر اعظم بننے کا راستہ ہموار ہو۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ کتاب کے حوالے سے بات کا وقت نیتن یاھو کے رفح بارڈر پر بیان کے ساتھ ملا ہوا ہے، جو غزہ کے فلسطینیوں کی ہجرت کی کوششوں کے تسلسل کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوششیں ہتھیار ڈالنے کے عمل کو کمزور کرنے اور جنگ بندی کو توڑنے کی غرض سے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments