جاپان میں اس وقت ایک غیر مانوس منظر دیکھنے میں آیا، جب شادی ہال میں موسیقی بج رہی تھی اور دلہن یورینا نوگوچی سفید لباس اور چمکتا ہوا تاج پہنے اپنے آنسو پونچھ رہی تھی ... تاہم دلہن کے سامنے کوئی انسان موجود نہیں تھا۔ دولہا اس کے سامنے کھڑا ہونے کے بجائے ایک اسمارٹ فون کی اسکرین پر نمودار ہوا، وہ بھی مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ایک ڈیجیٹل کردار کی صورت میں۔ روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق یہ دولہا کوئی حقیقی انسان نہیں بلکہ ایک ڈیجیٹل شخصیت ہے، جسے جنریٹو مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیا گیا۔ یہ کردار آواز، تصویر اور خاص طور پر اس تقریب کے لیے ترتیب دیے گئے الفاظ کے ذریعے دلہن سے مخاطب ہوا۔ شادی کی رسم کے دوران ڈیجیٹل دولہے نے نوگوچی سے محبت اور وابستگی کا اظہار کیا، جب کہ مہمان حیرت اور تجسس کے عالم میں یہ منظر دیکھتے رہے۔ نوگوچی، جو تیس کی دہائی میں ہیں، کہتی ہیں کہ اس ڈیجیٹل کردار کے ساتھ ان کا تعلق وقت کے ساتھ ایک سادہ ورچوئل رابطے سے بڑھ کر گہرے جذباتی رشتے میں بدل گیا۔ ان کے مطابق اس تعلق میں انہیں ایسا ذہنی سکون اور جذباتی سہارا ملا جو انہیں اپنی سابقہ انسانی تعلقات میں کبھی محسوس نہیں ہوا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ علامتی شادی کی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ ان کے جذباتی عزم کا اظہار تھا، نہ کہ قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش، کیونکہ جاپانی قانون غیر انسانی وجود سے شادی کو تسلیم نہیں کرتا۔ سماجی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ واقعہ جاپانی معاشرے میں گہری تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے، جہاں سماجی تنہائی میں اضافہ، روایتی شادیوں میں کمی اور روزمرہ زندگی میں ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا اثر واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ محققین کے مطابق جاپان، جو آبادی کی بڑھتی عمر اور شرح پیدائش میں شدید کمی جیسے مسائل کا سامنا کر رہا ہے، گذشتہ برسوں سے غیر روایتی تعلقات کے رجحان میں اضافہ دیکھ رہا ہے، جن میں خیالی کرداروں، روبوٹس اور مصنوعی ذہانت پر مبنی انٹرایکٹو ایپس کے ساتھ تعلقات شامل ہیں۔ اس شادی نے سوشل میڈیا پر ایک اخلاقی بحث بھی چھیڑ دی ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے فرد کی ذاتی آزادی کا اظہار قرار دیا جو دوسروں کو نقصان نہیں پہنچاتا، جبکہ دوسروں کے نزدیک یہ حقیقی انسانی رشتوں کے زوال کی ایک تشویش ناک علامت ہے۔ ماہرین نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ ڈیجیٹل وجود پر حد سے زیادہ جذباتی انحصار ذہنی مسائل کو جنم دے سکتا ہے، کیونکہ مصنوعی ذہانت چاہے کتنی ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہو، وہ حقیقی جذبات کا متبادل بننے یا باہمی انسانی ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ دوسری جانب بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجیز بعض طبقات، خاص طور پر بزرگ افراد یا سماجی رابطوں میں دشواری محسوس کرنے والوں کے لیے تنہائی کم کرنے میں مثبت کردار ادا کر سکتی ہیں۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصنوعی ذہانت تیزی سے کام اور تعلیم کے دائرے سے نکل کر جذباتی تعلقات، شناخت اور انسانی وابستگی جیسے حساس شعبوں تک پھیل رہی ہے۔ اگرچہ نوگوچی کی یہ شادی ایک علامتی اور غیر معمولی واقعہ ہے، لیکن اس نے انسانی رشتوں کے مستقبل، ٹیکنالوجی کی حدود اور اس بدلتی حقیقت سے ہم آہنگ ہونے کے بارے میں کئی اہم سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جہاں انسانی جذبات اور الگورتھمز ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوتے جا رہے ہیں۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ