نئی دہلی، 10 جون : ملک بھر میں کورونا انفیکشن کے ایکٹیو کیسز کی تعداد منگل کی صبح تک 6815 تک پہنچ گئی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس انفیکشن کی وجہ سے مزید تین مریضوں کی موت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 68ہو گئی ہے۔ مرکزی وزارت صحت کے مطابق، آج صبح 8 بجے تک انفیکشن کے 324 نئے معاملے سامنے آئے ہیں، جس سے فعال کیسوں کی کل تعداد 6,815 ہو گئی ہے اور 7644 مریض اس بیماری کے انفیکشن سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا انفیکشن سے مزید تین مریضوں کی موت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 68 تک پہنچ گئی ہے۔ اس مدت کے دوران، قومی راجدھانی ، کیرالہ اور جھارکھنڈ میں ایک ایک مریض کی موت ہوئی ہے۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق کیرالہ میں سب سے زیادہ کیس درج کیے گئے ہیں۔ ملک کی 30 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کورونا کے فعال کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ جن میں سے کیرالہ، دہلی، گجرات، کرناٹک، مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں بھی کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کیرالہ کورونا انفیکشن کے معاملے میں سب سے زیادہ متاثر ریاست ہے، جہاں آج صبح تک 96 ایکٹیو کیسز کے اضافے کے ساتھ کیسز کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر کے 2053 تک پہنچ گئی اور دہلی میں تقریباً 37 کیسز کی کمی کے باعث متاثرین کی کل تعداد 691 رہ گئی۔اس کے علاوہ گجرات میں 1109،مغربی بنگال میں 747، مہاراشٹر میں 613، کرناٹک میں 559، تمل ناڈو میں 207 ، اتر پردیش میں 225 ، راجستھان میں 124 ہریانہ میں 108 ، آندھرا پردیش میں 86، پڈوچیری میں نو، سکم میں 36، مدھیہ پردیش میں 52، چھتیس گڑھ میں 44، بہار میں 48، اوڈیشہ میں 39، پنجاب میں 30، جموں و کشمیر میں نو، جھارکھنڈ میں چھ، آسام میں تین، گوا میں پانچ، تلنگانہ میں 10، اتراکھنڈ میں چھ، ہماچل پردیش میں تین،چنڈی گڑھ میں دو اور تریپورہ میں ایک فعال کیس ہیں ہے۔ میزورم اور اروناچل پردیش میں کورونا انفیکشن کا کوئی معاملہ سامنے نہیں ہوا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق ملک میں کووِڈ کیسز میں حالیہ اضافے کی وجہ اومیکرون کے نئے سب ویریئنٹ جیسے جے این.1، این بی.1.8.1، ایل ایف.7 اور ایکس ایف سی ہیں۔ ان میں انفیکشن کے امکانات زیادہ ہیں، لیکن ہلکی علامات ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ان کی درجہ بندی اس وقت نگرانی کے تحت مختلف ویریئنٹ کے طور پر کی ہے - ابھی تک تشویش کی بات نہیں، لیکن احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس دوران کووڈ-19 کے ذمہ دار وائرس سارس- سی او وی -2 ختم نہیں ہوا ہے، لیکن یہ اب کسی غیر متوقع ایمرجنسی کی طرح برتاؤ نہیں کرتا ہے - بلکہ، یہ فلو جیسی بیماریوں کے بار بار چلنے والے چکر کا حصہ بن گیا ہے۔ وزارت کے مطابق، حالیہ اضافے کے جواب میں، مرکزی حکومت نے اسپتال کی تیاری اور آکسیجن، آئسولیشن بیڈز، وینٹی لیٹرز اور ضروری ادویات کی دستیابی کا جائزہ لینے کے لیے مختلف ریاستوں میں ماک ڈرل شروع کردی ہیں۔
Source: uni urdu news service
یو ایس آرمی ڈے پر عاصم منیر کو مدعو کرنا ہندستان کے لیے سفارتی جھٹکا ہے: کانگریس
لندن جانے والی ایئر انڈیا کی فلائٹ احمد آباد ایئرپورٹ سے ٹیک آف کے بعد گر کر تباہ!200 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
ملک میں کورونا کے متاثرین کی تعداد 7154 سے متجاوز
ائیر انڈیا کے طیارے حادثے میںگجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی کی ہوئی موت
منی پور کے پانچ اضلاع میں دوسرے دن بھی کرفیو میں مہلت
پٹنہ میں تیز رفتار کار نے تین پولیس اہلکاروں کو کچل دیا، خاتون کانسٹیبل کی علاج کے دوران موت
میگھالیہ کی عدالت نے سونم اور اس کے ساتھیوں کو آٹھ دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیجا
ہم یوپی میں پنچایتی الیکشن تنہا مضبوطی سے لڑیں گے :عام آدمی پارٹی
سپریم کورٹ نے بیٹی کے ساتھ بدسلوکی کے ملزم سابق جج کی عرضی خارج کر دی
لالو یادو نے 78 پاﺅنڈ کا کیک کاٹ کر اپنی سالگرہ منائی
تمل ناڈو میں پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ، تین مزدور ہلاک
یکم جولائی سے صرف آدھار سے مصدقہ صارفین کے لیے ٹکٹ بکنگ کی سہولت
’’ہند و پاک جنگ بندی میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا تھا کردار…‘‘ مرکزی حکومت سے سنجے راوت کا سوال
چار جڑواں بچے ایک ساتھ اسکول پہنچے تو ماحول بدل گیا!