International

مغربی کنارے کی آبادیوں کی مذمت کرنے والے ممالک 'اخلاقی طور پر غلط' ہیں: اسرائیل

مغربی کنارے کی آبادیوں کی مذمت کرنے والے ممالک 'اخلاقی طور پر غلط' ہیں: اسرائیل

اسرائیل نے جمعرات کو متعدد ممالک کی طرف سے تنقید کو یہودیوں کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا۔ فرانس اور برطانیہ سمیت 14 ممالک نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی آبادیوں کی منظوری دینے کی مذمت کی تھی جس پر اسرائیل نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا۔ وزیرِ خارجہ گیڈون سار نے کہا، "غیر ملکی حکومتیں یہودیوں کے اسرائیل کی سرزمین پر رہنے کے حق کو محدود نہیں کر سکتیں اور ایسا کوئی بھی مطالبہ اخلاقاً غلط اور یہودیوں کے خلاف امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔" نیز کہا، "کابینہ نے 11 نئی آبادیوں کے قیام اور آٹھ اضافی آبادیوں کو باقاعدہ بنانے کا جو فیصلہ کیا ہے، دیگر باتوں کے علاوہ اس کا یہ مقصد ہے کہ اسرائیل کو درپیش سکیورٹی خطرات سے نمٹنے میں مدد ملے۔" اتوار کے روز اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیرِ خزانہ بیزلل سماٹریچ نے اعلان کیا کہ حکام نے آبادیوں کے قیام کی اجازت دے دی تھی۔ انہوں نے اس اقدام کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا قرار دیا تھا۔ اس کے بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی، سپین اور کینیڈا سمیت چودہ ممالک نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ "آبادیوں کی توسیع" کے ساتھ ساتھ اپنا فیصلہ واپس لے۔ انہوں نے کہا، ایسی یکطرفہ کارروائیاں "بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی" ہیں اور ان سے غزہ میں 10 اکتوبر سے نافذ نازک جنگ بندی کو نقصان پہنچانے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے "دو ریاستی حل پر مبنی ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم" کا اعادہ کیا "جہاں اسرائیل اور فلسطین دو جمہوری ریاستیں امن و سلامتی سے شانہ بشانہ رہیں۔" اس ماہ کے شروع میں اقوامِ متحدہ نے کہا تھا کہ کم از کم 2017 کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادیوں کی توسیع اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments