National

'ہمارے زخم اب بھی تازہ ہیں، بھارت پاکستان کے ساتھ کیسے کھیل سکتا ہے': پہلگام حملے کے متاثرین کا سوال

'ہمارے زخم اب بھی تازہ ہیں، بھارت پاکستان کے ساتھ کیسے کھیل سکتا ہے': پہلگام حملے کے متاثرین کا سوال

بھاؤنگر (گجرات): "اگر آپ میچ کھیلنا چاہتے ہیں تو میرے 16 سالہ بھائی کو واپس لائیں، جس کے جسم میں متعدد گولیاں پیوست کر دی گئی تھیں۔" یہ الفاظ نوجوان ساون پرمار کے ہیں، جنہوں نے اس سال کے اوائل میں پہلگام دہشت گردانہ حملے میں اپنے والد اور بھائی کو کھو دیا۔ بھارت اور پاکستان کے کرکٹ میچ پر پہلگام حملے سے متاثر ہوئے خاندان سخت مایوسی اور غم و غصے میں ہے۔ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں جاری ایشیا کپ 2025 میں آج دونوں ٹیمیں آمنے سامنے ہونے والی ہیں۔ تاہم متاثرہ خاندانوں نے مقابلہ کی اجازت دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے سے واقعی پریشان ہیں۔ اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے گجرات کے بھاو نگر کے رہائشی ساون نے کہا کہ آپریشن سندور اب "بیکار" لگتا ہے۔ انہوں نے اے این آئی کو بتایا کہ "جب ہمیں معلوم ہوا کہ انڈیا بمقابلہ پاکستان میچ منعقد کیا جا رہا ہے، تو ہم بہت پریشان ہوئے۔ پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلق نہیں رہنا چاہیے... اگر آپ میچ کھیلنا چاہتے ہیں تو مجھے میرے 16 سالہ بھائی کو واپس لائیں جسے اتنی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا... آپریشن سندور اب بیکار لگتا ہے۔" ان کی والدہ کرن یتیش پرمار نے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ اگر آپریشن سندور ابھی تک ختم نہیں ہوا تو میچ کیوں کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے زخم ابھی بھرے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ میچ نہیں ہونا چاہیے۔ میں وزیر اعظم مودی سے پوچھنا چاہوں گی، جب آپریشن سندور ختم نہیں ہوا ہے، اس لیے یہ انڈیا بمقابلہ پاکستان میچ کیوں ہو رہا ہے؟ میں ملک کے ہر فرد سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ جا کر ان خاندانوں سے ملیں جنہوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا اور دیکھیں کہ وہ کتنے غمزدہ ہیں۔ ہمارے زخم ابھی بھی تازہ ہیں۔" ٹورنامنٹ میں پاکستان سے کرکٹ کھیلنے پر یہ غصہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ حکومت کے مطابق پاکستان سے آئے دہشت گردوں کے ہاتھوں 26 سیاح مارے گئے تھے۔ اس حملے کے جواب میں بھارت نے آپریشن سندور کے ساتھ جواب دیا، اس دوران مئی سنہ 2025 میں پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے اندر دہشت گردوں کے مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے سے متاثر ہونے والے بہت سے خاندانوں کے ساتھ کچھ دیگر لوگ بھی اس کرکٹ میچ کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اور میچ کے بائیکاٹ کی کالیں آ رہی ہیں۔ سنیچر کو شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اس میچ کو "قومی جذبات کی توہین" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے میچ کا بائیکاٹ دنیا کو دہشت گردی کے حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کرنے کا ایک موقع ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے بھی اس میچ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان میچ ہوتا ہے، پہلگام اور پلوامہ کے واقعات کو بھلا دیا جاتا ہے۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی مرکز پر تنقید کی۔ کیجریوال نے کہا، "وزیراعظم کو پاکستان کے خلاف کھیل کی میزبانی کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ پورا ملک اس میچ کے خلاف ہے۔ پھر یہ میچ کیوں ہو رہا ہے؟ کیا یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں کیا جا رہا ہے؟ آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے کتنا جھکیں گے،"

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments