International

ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل دیا ہے: نیتن یاھو کا اپنی کامیابیوں کا دعویٰ

ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل دیا ہے: نیتن یاھو کا اپنی کامیابیوں کا دعویٰ

جہاں ایک جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر عالمی سطح پر شدید تنقید جاری ہے، وہیں اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنی حکومت کی کارکردگی کو"شاندار" قرار دیتے ہوئے اپنی کامیابیوں کے گن گانے شروع کیے ہیں۔ بدھ کے روز کنیسٹ سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاھو نے کہا کہ ان کی حکومت "مشرقِ وسطیٰ کا چہرہ بدلنے کی کوشش کر رہی ہے اور ہم نے یہ تبدیلی بالفعل حاصل کر لی ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حزب اختلاف ان کی حکومت پر "صفر کامیابیاں" حاصل کرنے کا الزام لگا رہی ہے، لیکن اُن کے بہ قول "اسرائیل کے قیام کے بعد سے لے کر اب تک اتنی بڑی کامیابیاں کبھی حاصل نہیں ہوئیں جتنی حالیہ دنوں میں مختلف محاذوں پر حاصل کی گئی ہیں"۔ ان کا اشارہ لبنان، شام، غزہ اور یمن کی جانب تھا۔ اپنی ان نام نہاد کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاھو نے دعویٰ کیا کہ "ہم نے غزہ میں محمد السنوار کو ختم کر دیا ہے"۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ "حماس پر عسکری دباؤ کی بدولت 197 اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لایا گیا"۔ نیتن یاھو نے مزید کہا کہ ان کی پالیسی نے "اسرائیل کے علاقائی طاقت کے کردار کو مضبوط کیا ہے۔" ان کے بہ قول "ہم نے سات مختلف محاذوں پر بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جبکہ اپوزیشن اسے صفر کارکردگی قرار دیتی ہے"۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے "شمالی اسرائیل کے قصبوں کو حزب اللہ کے خطرے سے بچا لیا ہے اور لبنان میں نئے زمینی حقائق قائم کر دیے ہیں"۔ ان کا کہنا تھا کہ لبنان میں جو صورتحال آج ہے، ویسی گزشتہ 50 برس میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔ وزیرِاعظم نے زور دے کر کہا کہ "حماس پر مکمل فتح اور یرغمالیوں کی رہائی ہی ہمارا اصل مقصد ہے"۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ "ابھی بھی 20 اسرائیلی یرغمالی زندہ ہیں، جبکہ 28 کی موت واقع ہو چکی ہے"۔ ان کے خطاب کے دوران کئی بار ارکانِ کنیسٹ نے ان پر تنقید کی اور ان کی پالیسیوں کو یرغمالیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیا۔ نیتن یاھو کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب یورپی اور عرب حلقوں کی جانب سے اسرائیلی حکومت کی "غزہ میں قحط اور جبری بے دخلی کی پالیسی" پر سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اسی کے ساتھ اسرائیلی حزب اختلاف اور یرغمال بنائے گئے افراد کے اہلِ خانہ بھی نیتن یاھو پر یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023ء سے قید اسرائیلیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور ان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ حماس سے فوری معاہدہ کیا جائے تاکہ ان قیدیوں کو رہا کرایا جا سکے۔

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments