International

داعش نے شام کی نئی سرکاری فوج کے خلاف "پہلے حملے" کی ذمے داری قبول کر لی

داعش نے شام کی نئی سرکاری فوج کے خلاف "پہلے حملے" کی ذمے داری قبول کر لی

داعش تنظیم نے پہلی بار شامی حکومت کی نئی فوج کے خلاف حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ حملہ شامی صدر بشار الاسد کے ملک سے فرار ہونے کے تقریبا چھ ماہ بعد کیا گیا ہے۔ یہ بات دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ "سائٹ" نے بتائی۔ ویب سائٹ کے مطابق داعش نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "خلافت کے سپاہیوں نے پہلے سے نصب کی گئی ایک بارودی سرنگ کو شامی حکومت کی ایک گاڑی کے نیچے دھماکے سے اُڑا دیا۔" یہ واقعہ جنوبی شام کے صوبے سویداء میں پیش آیا۔ سائٹ کے مطابق، یہ نئی شامی حکومت کی افواج کے خلاف پہلا حملہ ہے جس کی ذمے داری داعش نے قبول کی ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ بدھ کے روز، جب شامی فوج کے 70 ویں بریگیڈ کا ایک گشتی دستہ گزر رہا تھا، تو دور سے دھماکہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور تین فوجی زخمی ہو گئے۔ داعش نے 2014 میں شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم 2019 میں اسے شام میں شکست ہوئی۔ اس کامیابی کا بڑا سہرا کردوں کے زیر قیادت فورسز کو جاتا ہے جنھیں بین الاقوامی اتحاد کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اس کے باوجود، تنظیم نے شام کے وسیع صحرائی علاقوں میں اپنا وجود برقرار رکھا ہوا ہے۔ تاہم، دسمبر میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد اقتدار میں آنے والی نئی شامی حکومت کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں داعش کی طرف سے حملے کبھی کبھار دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس کے باوجود، تنظیم نے شمال مشرقی شام میں کرد فورسز کے خلاف حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رواں ہفتے شامی حکام نے دمشق کے قریب داعش سے تعلق رکھنے والے ایک گروہ کے ارکان کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا، جن پر حملوں کی تیاری کا الزام ہے۔ رواں ماہ حلب میں حکومت کی ایک کارروائی میں جنرل سیکیورٹی کا ایک اہ لکار اور داعش کے تین ارکان مارے گئے۔ رواں ماہ ریاض میں شامی صدر احمد الشرع سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ "داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنے میں امریکہ کی مدد کریں"۔ یہ بیان وائٹ ہاؤس نے جاری کیا تھا۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق، شامی وزیر خارجہ اسعد الشیبانی اور شام کے لیے امریکی خصوصی مندوب تھامس باراک نے دمشق میں امریکی سفیر کی رہائش گاہ کا افتتاح کیا۔ باراک نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد شام کو "دہشت گردی کی حمایت نہ کرنے والی ریاست" قرار دیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا مقصد "شام میں موجودہ حکومت کو مستحکم کرنا" ہے۔ باراک نے مزید کہا کہ "ہماری افواج کا مشن شام میں داعش کا خاتمہ ہے،" اور یہ بھی واضح کیا کہ واشنگٹن "شام میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا تاکہ پابندیوں کے اثرات سے نجات حاصل کی جا سکے۔" امریکی مندوب باراک جمعرات کو دار الحکومت دمشق میں امریکی سفیر کی رہائش گاہ پہنچے، جو کہ شام میں 2012 میں امریکی سفارت خانے کی بندش کے بعد پہلا سرکاری امریکی دورہ ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments