National

کرناٹک میں مسجد سکریٹری کے  قتل کی مخالفت میں 200 سے زیادہ مسلم کانگریس لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا

کرناٹک میں مسجد سکریٹری کے قتل کی مخالفت میں 200 سے زیادہ مسلم کانگریس لیڈروں نے استعفیٰ دے دیا

کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع میں کانگریس کے 200 سے زیادہ مسلم رہنماؤں نے عبدالرحیم عرف امتیاز کے قتل کے معاملے میں حکومت کی طرف سے کارروائی کے خلاف احتجاج میں اپنی پارٹی کی ذمہ داریوں سے بڑے پیمانے پر استعفیٰ دے دیا ہے۔ استعفیٰ دینے والوں میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے جنرل سکریٹری ایم ایس محمد اور دکشینا کنڑ اقلیتی ونگ کے ضلع صدر شاہ الحمید بھی شامل ہیں۔ یہ فیصلہ منگلورو کے شادی محل میں ایک میٹنگ کے بعد کیا گیا، جہاں بنٹوال میں عبدالرحیم کے قتل پر ریاستی حکومت کے ردعمل پر بات چیت کے دوران کشیدگی بڑھ گئی۔ شاہ الحمید کو پارٹی کے ساتھی ارکان کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے جاری تنازعہ کے درمیان ریاستی حکومت کی تعریف کی۔ شاہ الحمید کافی دباؤ میں اپنے عہدے سے استعفیٰ د یا۔ شاہ الحمید کے ساتھ کئی مسلم کارپوریٹرس، ضلع پنچایت ممبران اور آٹھ اسمبلی حلقوں کے لیڈران نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ کانگریس پارٹی کے دفتر واپس نہیں جائیں گے۔ کرناٹک میں منگل کو جامع مسجد کے سکریٹری عبدالرحمان کے قتل کے بعد علاقے میں کشیدگی بنی ہوئی ہے۔ اس دوران وزیر اعلیٰ سدارمیا نے پولیس کو تشدد میں شامل لوگوں پر کارروائی کرنے اور جانچ کی ہدایت دی ہے۔ سدارمیا نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’میں نے پولیس کو اس معاملے کی تہہ تک جانے کا حکم دیا ہے، جس سے پتہ چل سکے کہ اس قتل کے پیچھے کا مقصد کیا تھا۔‘‘ معلوم ہو کہ 27 مئی کو 32 سالہ عبدالرحمان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے ذریعہ درج ایف آئی آر کے مطابق عبدالرحمان اور ان کے ساتھ قلندر شفیع دوپہر قریب 3 بجے ٹرک سے ریت اتار رہے تھے، اسی وقت ان کے اوپر تقریباً 15 لوگوں کے ایک گروپ نے حملہ کر دیا۔ تلوار، چاکو اور راڈ لیے ان لوگوں نے رحمان اور شفیع کے اوپر کئی جان لیوا حملے کیے۔ ’لائیو ہندوستان‘ کی خبر کے مطابق ایف آئی آر میں 15 لوگوں کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے جس میں دو کے نام دیپک اور سمیت ہیں۔ اس حملے میں زخمی شفیع نے بتایا کہ جن لوگوں نے ہمارے اوپر حملہ کیا وہ ہمارے جاننے والے ہی تھے۔ رپورٹ درج کرانے والے نثار نے کہا کہ ہم لوگ ریت اتار رہے تھے، تبھی وہ لوگ آئے اور انہوں نے رحمان کو ڈرائیورسیٹ سے کھینچ لیا۔ میں نے اور شفیع نے بیچ بچاؤ کیا لیکن اتنی دیر میں انہوں نے رحمان پر کئی جان لیوا حملے کر دیئے۔ اس میں شفیع کو بھی کافی چوٹیں آئیں وہ بھی آئی سی یو میں داخل ہے۔ عبدالرحمان کے قتل کے خلاف علاقے کے لوگوں میں کافی غصہ ہے۔ اس کے احتجاج میں علاقے کی کئی دکانیں بند رہیں۔ جنازے کی نماز میں لوگوں کی کافی بھیڑ دیکھی گئی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments