International

کم بلندی والے مدار میں سیٹلائٹس تصادم کے خطرے سے دوچار: نئی سائنسی تحقیق

کم بلندی والے مدار میں سیٹلائٹس تصادم کے خطرے سے دوچار: نئی سائنسی تحقیق

ایک نئی سائنسی تحقیق نے کم بلندی والے زمینی مدار (لو ارتھ آربٹ) میں موجود سیٹلائٹس کی کمزوری پر سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کسی طاقتور شمسی طوفان کے نتیجے میں سیٹلائٹس کے کنٹرول سسٹمز ناکام ہو جائیں تو تقریباً تین دن کے اندر تباہ کن تصادم کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ لو ارتھ آربٹ اس وقت دسیوں ہزار سیٹلائٹس کا مسکن ہے۔ سپیس ایکس کے سٹارلنک جیسے منصوبوں کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث یہ مدار غیرمعمولی حد تک بھیڑ کا شکار ہو چکا ہے، جس سے تصادم اور خلائی ملبے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ محققین موجودہ مدار کے ماحول کو ایک نازک ’تاش کے پتوں کے گھر‘ سے تشبیہ دیتے ہیں، جہاں ہر سیٹلائٹ کو مسلسل تصادم سے بچاؤ کی چالیں چلنی پڑتی ہیں تاکہ دوسرے اجسام سے ٹکراؤ سے بچا جا سکے۔ اگر سورج سے نکلنے والا کوئی بڑا جیومیگنیٹک واقعہ، جیسے کورونل ماس ایجیکشن، ان نظاموں کو متاثر کرے تو حسابات کے مطابق صرف 2.8 دن میں تباہ کن صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ ممکنہ تصادمات کا یہ سلسلہ، جسے کیسلر سنڈروم کہا جاتا ہے، خلائی ملبے کی بڑی مقدار پیدا کر سکتا ہے، جس سے لو ارتھ آربٹ کے کچھ حصے ناقابلِ استعمال ہو جائیں گے۔ اس کا براہِ راست اثر زمین پر سیٹلائٹ پر انحصار کرنے والے نظاموں پر پڑ سکتا ہے، جن میں مواصلاتی نیٹ ورکس، جی پی ایس جیسے نیویگیشن سسٹمز، موسم کی نگرانی اور سائنسی سیٹلائٹس شامل ہیں جو روزمرہ زندگی کی بنیاد ہیں۔ خلائی ادارے اور سائنس دان اب خلائی ٹریفک مینجمنٹ اور ملبے میں کمی کے اقدامات پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں تاکہ مدار کے ماحول کو محفوظ رکھا جا سکے۔ یورپی خلائی ایجنسی کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق مدار میں نگرانی کیے جانے والے اجسام کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کے ساتھ خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ اگرچہ حالیہ شمسی طوفانوں نے بڑے پیمانے پر خلل پیدا نہیں کیا، مگر تاریخ ان کے ممکنہ خطرات کی گواہ ہے۔ سنہ 1859 کا کیرنگٹن ایونٹ، جو اب تک کا سب سے طاقتور ریکارڈ شدہ شمسی طوفان تھا، نے یورپ اور شمالی امریکا میں ٹیلی گراف نظام درہم برہم کر دیا تھا۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر آج ایسا ہی طوفان آیا تو بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش ہو سکتی ہے، جدید انفراسٹرکچر مفلوج ہو جائے گا اور بحالی میں ہفتوں یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments