امریکی اور اسرائیلی حکام کے انکشاف کے مطابق امریکہ غزہ کو تقسیم کرنے والی اور الگ کرنے والی لائن کے اسرائیلی کنارے پر فلسطینیوں کے لیے بستیاں تعمیر کرنے کے منصوبوں پر آگے بڑھ رہا ہے۔ انجینئرز کی ٹیمیں لائی جا رہی ہیں اور مقامات کو تیار کیا جا رہا ہے تاکہ شہریوں کو حماس کے زیر کنٹرول علاقوں سے باہر نکالا جا سکے۔ اخبار ’’ وال سٹریٹ جرنل ‘‘ کے مطابق حکام نے وضاحت کی ہے کہ امریکہ نے غزہ کے اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں میں متبادل محفوظ کمیونٹیز کے لیے منصوبے تیار کیے ہیں۔ ان علاقوں کو ’’ گرین زون ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جنوبی اسرائیل میں سویلین- ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر میں سائٹ پر موجود امریکی حکام کے مطابق انجینئرنگ ٹیموں نے نئی بستیاں قائم کرنے کے منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ ٹیمیں ملبہ اور نہ پھٹنے والے گولہ بارود کو بھی ہٹا رہی ہیں۔ امریکی حکام نے واضح کیا کہ ان بستیوں کا مقصد جنگ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو اس وقت تک عارضی رہائش، سکول اور ہسپتال فراہم کرنا ہےجب تک مستقل تعمیر نو کا عمل شروع نہ ہو جائے۔ یہ مستقبل کی تعمیر نو کے لیے ایک نمونہ کے طور پر کام کریں گی۔ حکام کو امید ہے کہ یہ بستیاں فلسطینیوں کو حماس کے زیر کنٹرول علاقوں سے دور رہنے کی طرف راغب کریں گی۔ ان میں سے پہلی بستیاں رفح کے جنوب میں مصری سرحد کے قریب تعمیر کی جانی ہیں۔ یہ علاقہ گزشتہ مئی سے مکمل اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔ تاہم اخبار کے مطابق یہ خیال بعض عرب دارالحکومتوں میں بحث کا موضوع بن رہا ہے کیونکہ اس سے غزہ کی تقسیم ہو سکتی ہے اور یہ علاقہ غیر فلسطینی حکمرانی کے تحت آ سکتا ہے۔ مصری حکام کے مطابق مصر خاص طور پر اس بات سے فکرمند ہے کہ رفح میں فلسطینیوں کو مرکوز کرنے کا کوئی بھی منصوبہ حالات بدلنے پر انہیں سرحد پار کر کے سینائی جزیرہ نما میں دھکیلنے کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ اس منصوبے کو ایک اور مسئلہ بھی درپیش ہے کہ نئی بستیوں میں صرف شہریوں کی آمد کو کیسے یقینی بنایا جائے اور حماس کے عناصر کو کیسے روکا جائے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ایک تجویز یہ بھی پیش کی گئی ہے کہ ان بستیوں کی حفاظت کے لیے حماس مخالف مسلح گروپوں کا استعمال کیا جائے۔ واضح رہے یہ گروہ پہلے ہی غزہ کے گرین زون کے اندر آبادیاں بنا رہے ہیں جہاں اسرائیلی اور عرب حکام کے مختلف اندازوں کے مطابق سینکڑوں سے لے کر چند ہزار تک عام شہری رہ رہے ہیں۔ رفح جو اسرائیلی کنٹرول میں ہے، میں جنگ کے دوران ان میں سے پہلی بستیوں کو تیار کیا گیا۔ یاسر ابو الشباب، جو ایک مسلح گروپ کی قیادت کرتے ہیں، نے بتایا کہ ہم ان تمام فریقوں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں جو غزہ میں امن اور استحکام کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب اسرائیل نے حال ہی میں ییلو لائن کو فوجیوں، ٹینکوں اور مٹی کے ڈھیروں سے مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ییلو لائن کے اپنے کنارے پر ترقیاتی کاموں میں مدد کے لیے بجلی اور پانی کا بنیادی ڈھانچہ بھی بچھا دیا ہے۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی