International

غزہ میں قید اسرائیلیوں کی واپسی حکومت کا سب سے اہم ہدف نہیں: اسرائیلی وزیر کا اعتراف

غزہ میں قید اسرائیلیوں کی واپسی حکومت کا سب سے اہم ہدف نہیں: اسرائیلی وزیر کا اعتراف

غزہ میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے مظاہروں کے باوجود اسرائیل کی انتہا پسند حکومت کے وزبر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے اعتراف کیا ہے کہ "اسرائیلی قیدیوں کی واپسی ان کا سب سے اہم مقصد نہیں ہے"۔ انتہائی دائیں بازو کے وزیر سموٹریچ نے پیر کو ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ ہمیں ایماندار ہونا پڑے گا۔ قیدیوں کی رہائی حکومت کے لیے سب سے اہم مسئلہ نہیں ہے"۔ تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ "گرفتار افراد کو رہا کرنا بلاشبہ ایک بہت اہم مقصد ہے، لیکن یہ غزہ میں حماس کی مسلسل موجودگی کو قبول کرنے کی قیمت پر نہیں آنا چاہیے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق انہوں نے کہاکہ"اگر آپ حماس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ سات اکتوبر کا منظر دوبارہ رونما نہ ہو تو آپ کو سمجھنا ہوگا کہ تحریک غزہ میں جاری نہیں رہ سکتی"۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے کا متبادل محصور فلسطینی پٹی پر قبضہ کرنا ہے۔ اس کے جواب میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے ایک بیان میں ر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "حکومت نے جان بوجھ کر اسرائیلی قیدیوں کو لاوارث چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے"۔ کل سموٹریچ نے "پوری غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور ضرورت پڑنے پر اس پر اسرائیلی فوجی حکمرانی نافذ کرنے" کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹرچ سخت گیر بیانات کے لیے مشہور ہیں"۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل کی حفاظت کو یقینی بنانے اور اسرائیلی قیدیوں کو جلد واپس کرنے کا طریقہ ہے"۔ یہ بیانات حماس کے ساتھ مذاکرات کے بعد سامنے آئے ہیں، جن میں ثالثوں کی طرف سے جنگ کو روکنے اور دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئے معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں ناکامی سے دوچار رہی ہیں۔ غزہ میں حماس کی قید میں تقریباً 59 اسرائیلی قید ہیں جن میں سے بیشتر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے وہ مارے جا چکے ہیں۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments