International

غزہ میں اسرائیلی جنگ:امریکی و جرمنی اسلحہ سازکمپنیوں کوسرمایہ کاری فہرست سےنکال دیا۔ ناروے

غزہ میں اسرائیلی جنگ:امریکی و جرمنی اسلحہ سازکمپنیوں کوسرمایہ کاری فہرست سےنکال دیا۔ ناروے

ناروے کے سب سے بڑے پنشن فنڈ 'کے ایل پی' کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس نے امریکی تجارتی گروپ 'اوشکوش کارپوریشن' اور جرمنی کے ' ثیسن کروپ' پر پابندی لگاتے ہوئے اپنی سرمایہ کاری فہرست سے نکال دیا ہے کیونکہ وہ اسرائیل کو ایسا اسلحہ فراہم کر رہی ہیں جو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف زیر استعمال ہے۔ 'کے ایل پی' ناروے کے خودمختار مالیاتی فنڈ سے الگ ہے اور دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی فنڈ ہے۔ اس نے یہ فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'اوشکوش کارپوریشن' اسرائیلی فوج کو ٹرک مہیا کرتی ہے۔ جو اسرائیلی فوج غزہ میں اپنے فوجیوں اور فوجی ساز و سامان کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے جو بعد ازاں فلسطینیوں کی خونریزی کا باعث بنتا ہے اس فنڈ نے 'ثیسن کروپ' پر الزام لگایا ہے کہ وہ اسرائیل کو بحری فوج کے لیے سامان کی فراہمی پر اتفاق کیے ہوئے ہے۔ جو غزہ کی جنگ سے پہلے سے جا رہا ہے۔ ان ہتھیاروں میں 'سبمیرین' بھی شامل ہیں۔ 'ناروے کے اس مالیاتی ادارے کا مؤقف ہے کہ ان اسلحہ ساز کمپنیوں کو اپنے طور پر بھی بنیادی انسانی حقوق کا خیال رکھنا چاہیے اور ایسے معاہدات سے بچنے کے لیے مستعدی سے کام لینا چاہیے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ان کمپنیوں کو بھی ملوث کرنے والے ہوں۔' ناروے مالیاتی ادارے میں سرمایہ کاری کے شعبہ کی سربراہ کرن عزیز نے یہ بات ایک بیان میں کہی ہے۔ 'کے ایل پی' نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 114 ارب ڈالر مالیت کے اثاثوں کا اہتمام کیا ہے۔ جبکہ 'اوشکوش کارپوریشن' کو 19 ملین ڈالر کی ہولڈنگز فروخت کیں۔ نیز 'ثیسن کروپ' نے 10 ملین کرونر کی سرمایہ کاری کی۔ 'کے ایل پی' نے کہا 'ان دونوں کمپنیوں کو تنازعات کی صورت میں اسرائیل کو اسلحہ و ہتھیاروں کی فروخت کرنے پر نکالا گیا ہے۔ نیز اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔ مالیاتی فنڈ نے اس امر پر زور دیا کہ ان کمپنیوں کے اسلحہ کو اسرائیلی فوج نے غزہ کے فلسطینیوں پر استعمال کیا اور ان ہتھیاروں کی ترسیل اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے بعد بھی جاری ہے۔ خیال رہے جون 2024 میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا تھا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ نیز فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھی اس ملک کا کردار ہوگا جو اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ ناروے کے خودمختار مالیاتی ادارے پر بھی اسی کے تحت دباؤ ہے کہ وہ ان کمپنیوں سے دستبردار ہو جائے جو غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments