برطانیہ کی وزارت خارجہ کے تین سو سے زائد ملازمین و حکام نے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو ایک خط لکھ کر خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے غزہ جنگ میں انداز سے پیچیدگیاں اور تشویش بڑھ جائے گی۔ یہ تحریری انتباہ برطانوی نشریاتی ادارے ' بی بی سی ' نے نشریے میں شامل کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ان حکام اور اہلکارون نے اپنے تحریری خط میں لکھا ہے اسرائیل کی طرف سے جنگ کے دوران بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق یہ خط 16 مئی کو لکھا گیا اور اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت برطانیہ کی طرف سے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے پر بات کی گئی تھی۔ یاد رہے پچھلے سال ماہ جو؛ائی میں بھی برطانوی وزارت کارجہ کے ستاف کی طرف سے اسرائیل کے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ نیز اس کے نتیجے میں برطانیہ کے لیے پیدا ہونے والے ایشوز پر بھی بات کی گئی تھی۔ کیونکہ اسرائیل کے ساتھ ایک خاص سطح پر برطانیہ بھی ملوث ہے۔ ان امور میں اسرائیل کی طرف سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کو زیادہ نمایاں کیا گیا نیز انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے کارکنوں کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکتوں پر بھی بات کی گئی۔ کہ اسرائیل نے کس طرح بین الاقوامی برادری کی طرف سے غزہ کے لیے آنے والی امداد کو قدغنوں کا شکار بنا رکھا ہے۔ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کار بھی فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس خط میں اس جانب بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ دے کر عالمی اقدار کے خاتمے میں کس طرح حصہ ڈال رہا ہے۔ یاد رہے برطانوی وزیر اعظم کیر سٹارمر نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ تجارتی ماکرات کی معطلی کا اعلان کیا ہے اور 350 مختلف ہتھیاروں کی برآمد کے 30 ایکسسپورٹ لائسنس معطل کیے ہیں۔ یہ اس لیے کیا گیا کہ متعلق اسلحہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں استعمال کیا جانا جاری رہے گا۔ برطانیہ نے حال ہی میں کچھ یہودی آباد کاروں پر بھی پابندیاں عاید کی تھیں۔ لیکن فلسطینیوں پر بمباری میں استعمال ہونےو الے ایف 35 طیارون کے فاضل پرزے مسلسل اسرائیل کو دیے جانے میں برطانیہ بھی شامل ہے۔ اگرچہ اسرائیل پر پابندیاں لگانے کے مطالبوں میں اضافے کے علاوہ 1917 کے اعلان بالفور کے ذریعے فلسطین کو تقسیم کرنے اور اسرائیل کی بنیاد رکھنے کے لیے خدمات پیش کرنے کے برطانوی منصوبے پربرطانیہ کب خود کو قصور وار مانتا ہے اس بارے میں ابھی باتیں بہت ہلکے انداز سے اور وہ بھی انسانی حقوق کے حامیوں کی طرف سے ہی کی جاتی ہیں۔ دریں اثنا دولت مشترکہ کے فارن ڈویلپمنٹ آفس نے ' بین الاقوامی خبر رساں ادارے ' اے ایف پی ' کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ کے حوالے اس ملک نے پہلے دن سے ہی بین الاقوامی قانون کی سختی سے پابندی کا اہتمام کیا ہے۔ دولت مشترکہ سے متعلق اس دفتر کے اعلی حکام نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے وزارت خارجہ کے جو ارکان حکومتی پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے انہیں چاہیے کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔ اس ادارے کے ترجمان نے کہا برطانوی حکام کے اس بیان نے سب کو چونکا دیا ہے۔ سرکاری ملازمین کا کام ھکومتی پالیسی پر عمل کرنا ہے، اس پر تنقید کرنا نہیں۔
Source: social media
امریکہ نے اقوامِ متحدہ کے دو ریاستی حل کانفرنس سے دور رہنے کی اپیل کر دی
سی آئی اے کے تجزیہ کار کو 37 ماہ قید کی سزا
اپوزیشن کو دھچکا، اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد
غزہ کے ساتھ سرحد پر کسی بھی دورے کے لیے پیشگی منظوری درکار ہوتی ہے: مصر
اسرائیلی عدالت نے فریڈم فلوٹیلا کے آٹھ انسانی حقوق کارکنوں کو قید رکھنےکا حکم دےدیا
صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے رابطوں کا خیرمقدم کریں گے، وائٹ ہاؤس
گورنر کیلیفورنیا نے فوجی تعیناتی پر ٹرمپ کیخلاف مقدمہ دائر کردیا
ایران کے یورینیم افزودگی روکنے پر راضی ہونے کی امید کم ہے، ٹرمپ
واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارتی معاہدہ ’طے پا گیا‘، حتمی منظوری امریکی اور چینی صدور دیں گے
ٹرمپ کے بارے میں اپنی بعض پوسٹوں پر نادم ہوں : ایلون مسک کا یُو ٹرن
اسرائیلی وزیر بن گوئر کا مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا .... اعلیٰ پولیس افسران بھی ہمراہ
ایک بار پھر ... اسرائیل نے غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر گولیاں چلا دیں
دہشتگردی کی سازش کا الزام، کینیڈا سے پاکستانی شہری امریکا بدر
اسرائیلی وزیرِاعظم کا ’محتاط‘ انداز میں قیدیوں کی رہائی پر ’پیش رفت‘ کا دعویٰ