International

غزہ: فریڈم فلوٹیلا گروپ کی کشتی غزہ سفر کے لیے تیار، گریٹا تھنبرگ بھی سوار

غزہ: فریڈم فلوٹیلا گروپ کی کشتی غزہ سفر کے لیے تیار، گریٹا تھنبرگ بھی سوار

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سرگرم معروف شخصیت گریٹا تھنبرگ غزہ کے جنگ زدہ فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان لے جانے والی کشتی کا حصہ بن گئی ہیں۔ جہاز کے اس غیر معمولی سفر کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس جہاز کی غزہ روانگی کے لیے اتوار کی شام کا وقت طے کیا گیا تاکہ غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی کو انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن توڑ سکیں۔ یہ جہاز جس کا نام میڈلین انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپ فریڈم فلوٹیلا اتحاد نے اہتمام کیا ہے۔ یہ جہاز اٹلی کی جنوبی بندرگاہ سسلیین سے روانہ ہوگا۔ منتظمین نے جہاز کی روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا 'یہ جہاز غزہ کے ساتھ جڑے سمندر میں امدادی سامان لے کر پہنچے گا. نیز بین الاقوامی سطح پر غزہ کی صورت حال کے بارے میں آگاہی پھیلانے کا ذریعہ بنے گا۔ تاکہ اسرائیلی جنگ کی وجہ سے غزہ میں درپیش انسانی بحران کی طرف عالمی برادری کو متوجہ کیا جا سکے۔' پریس کانفرنس کے دوران تھنبرگ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا' ہم یہ سب اس لیے کر رہے ہیں کہ ہم غزہ کے عوام کے لیے اس غلط اور مشکل بنا دی گئی صورت حال کے خلاف ہیں۔ تھنبرگ جب غزہ میں اسرائیلی جنگ سے پیدا حالات کا ذکر کر رہی تھیں تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ ان کا کہنا تھا جب ہم یہ کوشش ترک کر دیں گے تو اس کا مطلب ہے آپ نے آنسانیت کے جوہر سے ہی محروم ہو گئے ہیں۔ کیونکہ یہ انسانیت کا تقاضا ہے اس لیے کوئی خوف نہیں ہے کہ یہ کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ یہ جس قدر پر خطر ہے اسی قدر دور بھی ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ خطرناک بات فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی ہے۔ اسرائیل اگرچہ پوری ڈھٹائی کے ساتھ نسل کشی کے اس امر کی تردید کرتا ہے تاہم پوری دنیا میں اس معاملے کو نسل کشی ہی قرار دیا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے 2 مارچ سے غزہ کی خوراک کے حوالے سے بھی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ تاہم پچھلے ہفتے انتہائی معمولی حد تک خوراک کی مقدار غزہ جانے کی اجازت دی ہے۔ لیکن یہ اجازت شدید دباؤ کے نتیجے میں مل سکی ہے۔ ماہرین اور اقوام متحدہ کے ادارے قرار دیتے ہیں کہ غزہ قحط کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اب تک غزہ میں اسرائیل کی فوج نے 54000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے. ان قتل کیے گئے فلسطینیوں میں بڑی تعداد فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments