گزشتہ روز غالب اکیڈمی، نئی دہلی میں نثری نشست کا اہتمام کیا گیا ۔جس میں ہندی اردو کے دس کہانی کاروں نے اپنی کہانیاں پیش کیں۔ نشست کی صدارت مشہور افسانہ نگار خورشید حیات نے کی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے افسانے ذہن کو بیدار کرنے میں کامیاب ہیں۔31جولائی1880ءکو پریم چند پیدا ہوئے تھے۔پریم چند آج بھی زندہ ہیں آج بھی بڑے گھر کی بیٹی،منگل سوتر پہنے بوڑھی کاکی سے بات کرتی ہے آج بھی سواسیر گیہوں کا شنکر زندہ ہے،وہ کسان سے مزدور ہوگیا ہے مگر بہت مجبور ہوگیا ہے۔ قرض کی بیماری میںجب وہ بڑے بھائی کو دیکھتا ہے تو وہ بھی کفن لپٹے ہوئے مسکراتے دکھتے ہیں۔اس نشست میں چشمہ فاروقی نے مس پرفیکٹ کے نام سے افسانہ پڑھا جس کے اہم کردار شبانہ بیگم،بیٹی اور رحمان ہیں۔ بیٹی کالا چشمہ اور پینٹ زیب تن کئے ہوئے ہے۔عزہ معین نے اپنے افسانے عورت میں تیسری بیٹی پیدا ہونے پر پسند اور ناپسند کا مسئلہ پیش کیا۔ ترنم جہاں نے اپنی کہانی کوئے یار پیش کی۔ جس کے خاص کردار عبد الرحمان اور شوقین میاں میں گفتگو ہوتی ہے یہ گفتگو دو مردوں کی ہوتی ہے اور کوئے یار معشوق کی گلی نہیں بلکہ قبرستان ہے۔ کوئے یار موضوع اور اسلوب کی سطح پر کامیاب ہے۔زبان کا بہترین استعمال کیا گیا جابجا محاوروں سے زبان کی خوبی نکھر آئی ہے۔ ہندی کہانی کار نیلم باورا من نے اپنی کہانی چاراکچھر پیش کی،جس میں تعلیم یافتہ لڑکیوں کے مسائل کو پیش کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر اعتراض کیا جاتا ہے اور چارا کچھر پڑھ لیتی ہیں تو شادی کے موقع پر سسرال والے سوال کرتے ہیں کہ کیا اسے کچن سنبھالنا آتا ہے ۔ ریتو استھانا نے اپنی کہانی میں ایک ڈاکٹر کے ذریعے دوسری نسل سے رابطہ پیدا کیا ہے۔وپن اپنے ماں باپ کا پیارا ہے۔ میڈیکل کی تعلیم کے لیے بنارس میں اپنے دادا ،دادی کے ساتھ رہتا ہے اسے ماں باپ جیسا پیار نہیں ملتا لیکن وہ شکایت نہیں کرتا۔ایک بار جب بم پھٹنے سے دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا بڑے بڑے ڈاکٹر اسپتال چھوڑ کر چلے گئے تب وپن مردانگی کے ساتھ اسپتال میں مریضوں کا علاج کرتا رہا دن گزر گیا رات بھی بیت گئی تو دادا دادی اسپتال پہنچ کر اپنے پوتے پر فخر کرتے ہیں ان کی نئی نسل سے بیزاری دور ہوگئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر شہلا احمد،گولڈی گیت کار،پروین ویاس،روی پٹوردھن اور انجینئر کھنڈیلوال نے بھی کہانی پیش کی۔آخر میں سکریٹری نے شکریہ ادا کیا۔
Source: social media
آج جگتدل میں جلسہ ذکر عالی مقام
ہمایوں کبیر انسٹی ٹیوٹ میں تعزیتی نشست
اُردو یونیورسٹی میں داخلوں کی تاریخ میں توسیع
کانکی نارہ حمایت الغرباءہائی اسکول میں کارگل دیوس
غالب اکیڈمی کی نثری نشست میں خورشید حیات کا اظہار خیال
تنظیم گیت چاندنی کے زیراہتمام ماہانہ ادبی نشست ومشاعرہ کاانعقاد
اُردو یونیورسٹی میں داخلوں کی تاریخ میں توسیع
کانکی نارہ حمایت الغرباءہائی اسکول میں کارگل دیوس
انجمن باغ و بہار، بھاگل پورمیں یادکے گئے افسانوی مجموعہ" نیلی آنکھیں"کے مصنف۔ پریم ناتھ در
انجمن باغ و بہار،برہ پورہ میں یاد کئے گئے شعری مجموعہ" رگ جاں "کے خالق۔ خورشید الا سلام