International

فوجداری عدالت پر حملوں کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کی سربراہ کا سخت ردعمل

فوجداری عدالت پر حملوں کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کی سربراہ کا سخت ردعمل

بین الاقوامی فوجداری عدالت کی صدر نے بین الاقوامی عدالت کے خلاف حملوں پر سخت ردعمل دیا ہے۔ یہ 'حملے' فوجداری عدالت کی صدر کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ وہ تب سے نشانہ بنائی جارہی ہیں جب سے فوجداری عدالت نے غزہ میں اسرائیلی جنگ اور یوکرین کی جنگ کے حوالے سے اہم ترین حکومتی عہدے داروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ یہ وارنٹ گرفتاری غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے بھی جاری کیے گئے ہیں۔ ان وارنٹس کے جاری کیے جانے کے بعد سے کئی حلقوں سے فوجداری عدالت اور اس کی صدر پر تنقید کی جا رہی ہے۔ فوجداری عدالت کے ججوں نے فیصلے میں لکھا تھا ' معقول وجوہات موجود ہیں کہ تین مشتبہ افراد کے خلاف سات اکتوبر کے اسرائیل پر حملے اور غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے سلسلے میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں۔' نیتن یاہو کے جنگی جرائم کے سبب وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے پر سخت غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو نے اس عدالتی فیصلے کو یہود دشمنی قرار دیا جبکہ صدر جوبائیڈن نے وارنٹ گرفتاری کے جاری کیے جانے کی مذمت کی۔ ہیگ میں فوجداری عدالت کے ججوں نے اس بارے میں خطاب کیا۔ فوجداری عدالت کی صدر ٹوموکو آکین نے کہا عدالت کو دھمکیوں ، دباؤ اور تخریبی کارروائیوں کا سامنا ہے۔ ' ان کا کہنا تھا 'ہم تاریخ کے اہم موڑ پر ہیں۔ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی سطح پر انصاف کو خطرات کا سامنا ہے۔ لہٰذا اس وقت یہی انسانیت کا مستقبل ہے۔ لیکن فوجداری عدالت اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرتی رہے گی۔ اپنے مینڈیٹ پر عمل کرے گی، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انداز میں کسی بھی بیرونی مداخلت کی پروا کیے بغیر اپنا کام جاری رکھے گی۔' امریکہ کے ری پبلکنز نے سینیٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگائی جائیں۔ خیال رہے فوجداری عدالت کے 124 ارکان ہیں مگر ان میں امریکہ ، اسرائیل اور روس شامل نہیں ہیں۔ فوجداری عدالت کی صدر نے کہا 'فوجداری عدالت کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔' انہوں نے کہا 'یہ پریشان کن تجربہ تھا جب ان وارنٹ گرفتاری کے جاری ہونے کے بعد کچھ ممالک نے اسے متنازعہ بنا دیا۔ اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت کا خاتمہ کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں تو لامحالہ تمام مقدمات ختم ہوجائیں گے اور یہ عدالت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔'

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments