اسرائیلی فوج نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 16 سالہ فلسطینی بچے کی اس ہلاکت کے واقعے کا جائزہ لے رہی ہے جس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 سالہ فلسطینی نوجوان کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کیا گیا جب اس نے اسرائیلی فوجیوں پر ایک اینٹ پھینکی تھی۔ تاہم بعد ازاں اس نوجوان کی ہلاکت سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی تو معلوم ہوا کہ اسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ بالکل غلط تھا اور اس نے اسرائیلی فوج پر کوئی اینٹ یا پتھر نہیں پھینکا تھا۔ گویا اسے اسرائیلی فوج نے بلاجواز فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور بعد ازاں بہانہ بنایا کہ اس نے اسرائیلی فوجیوں پر ایک اینٹ پھینکی تھی۔ جب اسرائیلی فوجی ترجمان سے اس ویڈیو کے بارے میں پوچھا گیا تو ترجمان نے کہا ایک مشتبہ فلسطینی 'آئی ڈی ایف' کے سپاہیوں پر ایک اینٹ پھینک رہا تھا۔ جس کے بعد سپاہیوں نے اسے گولی ماری۔ تاہم اس واقعے کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ریان محمد ابو معلی کو ہفتہ کے روز مغربی کنارے کے شمالی قصبہ قبطیہ میں اسرائیلی فوج نے ایک کریک ڈاؤن کے دوران شہید کیا تھا۔ جبکہ ہفتہ ہی کے روز اسرائیلی فوج نے اس بارے میں کہا تھا کہ قبطیہ کے علاقے میں اس کی فوجی کارروائی جاری تھی کہ ایک 'دہشت گرد' نے فوجیوں کی طرف اینٹ پھینکی جس کے جواب میں اس 'دہشت گرد' پر فائرنگ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔ بعدازاں سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے پر اسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوگیا۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوج کے تین سپاہی اس موقع پر موجود ہیں۔ ان میں سے ایک جھکا ہوا ہے، ایک روشن گلی کے تاریک کونے کی طرف کھڑا ہے۔ جبکہ تیسرا ایک ایسے کونے کی تلاش میں ہے جہاں کھڑا ہو کر فائرنگ کے لیے پوزیشن لے سکے۔ اسی دوران ایک شخص گلی میں چلتا ہوا نظر آیا اور کونے کہ طرف پہنچا۔ جیسے ہی وہ گلی کے کونے کے قریب پہنچا۔ اسرائیلی فوج کے جھکے ہوئے فوجی نے اس پر فائر کر دیا۔ اس ویڈیو میں اس فائرنگ کا نشانہ بنائے گئے نوعمر ریان کے ہاتھ میں نہ کوئی اینٹ تھی نہ وہ اینٹ پھینکنے کی کوشش میں نظر آیا ہے۔ اہم بات ہے کہ یہ ویڈیو فائرنگ اور اس نو عمر فلسطینی کی ہلاکت کے واقعے سے چھ منٹ پہلے شروع ہوتی ہے اور پوری گلی کو خالی دکھاتی ہے۔ جبکہ گلی سے ایک فوجی گاڑی گزر رہی ہے۔ جس گاڑی کی چھت پر ایک فوجی موجود ہے۔ جبکہ دوسرا کھڑکی کی طرف بیٹھا ہوا ہے۔ یہ نوجوان جسے اسرائیلی فوج نے بلا جواز گولی مار کر قتل کیا ہے۔ گولی مارے جانے سے محض تین سیکنڈ پہلے کیمرے کی نظر میں آیا۔ جس سے یہ ثابت کرنا ناممکن ہے کہ وہ شخص کیا کر رہا تھا اور اس کے ہاتھ میں کیا موجود تھا۔ یاد رہے یہ ویڈیو اسرائیلی سیکیورٹی کیمروں کی مدد سے حاصل کی گئی ہے۔ جس کی بعد ازاں بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'روئٹرز' نے تصدیق کی۔ یہ واقعہ جزوی طور پر واضح نہیں ہے کیونکہ کیمرے نے یہ فوٹیج ایسے ماحول میں بنائی جس میں کم روشنی تھی۔ ابو معلی کی والدہ نے اس واقعے کے بارے میں کہا کہ میرے بیٹے کو شہید کرنے کے بعد اسرائیلی فوجی اس کی لاش بھی ساتھ لے گئے۔ 22 منٹ کی اس فوٹیج کے دوران یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس بچے کو قتل کرنے کے بعد فوجیوں نے اسے گاڑی میں ڈالا اور گاڑی چلاتے ہوئے نکل گئے۔ شہید کیے گئے بچے کی والدہ کا کہنا ہے فوجی اگر چاہتے تو بچے کی ٹانگ میں بھی گولی مار سکتے تھے کیونکہ میرے بیٹے نے تو کوئی پتھر نہیں پھینکا۔ اب میں چاہتی ہوں کہ اپنے بیٹے کی باوقار طریقے سے تدفین کر سکوں۔ تاہم دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اس بارے میں پوچھے گئے سوال پر کوئی جواب نہیں دیا۔ یاد رہے رواں سال جنوری سے لے کر اب تک اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شمالی علاقے میں 53 بڑے کریک ڈاؤن کیے ہیں۔ جس میں چھوٹے بچوں کو بطور خاص اسرائیلی فوجیوں نے نشانہ بنایا۔ یہ بات فلسطینی وزارت صحت کی طرف سے بتائی گئی۔ اسرائیلی فوج کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس کے یہ سارے کریک ڈاؤن اور کارروائیاں فلسطینی عسکریت ہسندوں کو روکنے کے لیے کی گئی ہیں جو اسرائیلیوں پر حملے کرتے ہیں۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ