International

دمشق کی صیدنایا جیل، 'سی این این' کی رپورٹ حقیقت یا فسانہ؟

دمشق کی صیدنایا جیل، 'سی این این' کی رپورٹ حقیقت یا فسانہ؟

بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد دمشق کی بدنام زمانہ جیل کے بارے میں دنیا بھر میں رنگ رنگ کی کہانیاں زیر گردش ہیں۔ ان میں ایک 'سی این این' کی رپورٹ بھی ہے جو ایک قیدی کے حوالے سے ایسے چونکا دینے والے انکشافات پر مبنی ہے۔ اس رپورٹ میں ایک انکشاف یہ بھی ہی کہ جیل سے رہائی پانےوالا یہ قیدی جانتا ہی نہ تھا کہ بشار کا اقتدار ختم ہو چکا ہے۔ اس رپورٹ کو دنیا بھر میں کافی توجہ ملی ہے۔ 12 دسمبر کو نشر ہونے والی اس رپورٹ کو 'ایکس' نے بھی شیئر کیا ہے اور یو ٹیوب نے بھی۔ اسی کو نمائندہ خصوصی کلیریسا وارد نے ایک فیچر کی شکل دی۔ وہ چلتے ہوئے ایک ایسے راز تک پہنچ جاتی ہیں جو اسی جیل سے متعلق ہے۔ ان کے ساتھ ایک مسلح شخص ہے۔یہ مسلح شخص بر سر اقتدار آچکی اپوزیشن کا جنگجو ہے۔ کلیریسا وارد جیل کا ایک سیل کھلتے ہوئے ویڈیو میں دکھاتی ہیں۔ جس سے ایک عادل غربل نامی قیدی نکلتا ہے۔ حمص کا رہنے والا ہے۔ اسے تین ماہ سے جیل میں بند رکھا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس کے فون کی تلاشی لی گئی اور پھر اسے دمشق منتقل کر دیا گیا ۔ وہ الزام لگاتا ہے کہ اسے قید تنہائی میں رکھا گیا تھا۔ یہ ایک تاریک گوشہ تھا جہاں تین ماہ ماہ یعنی 90 دن گذرے۔ سی این این کے مطابق اسے بشار کا تختہ الٹے جانے سے تین دن قبل صیدنایا جیل میں منتقل کیا گیا۔ جب 'وارد'ایک امریکی صحافی آسٹن ٹائس کی تلاش میں دمشق میں تھیں۔ لیکن اس انکشاف انگیزی کی حامل رپورٹ کی سند ابھی شکوک کی زد میں ہے۔ سی این این کی اس رپورٹ کا تجزیہ اسی لیے کیا جا رہا ہے کہ کیوں بہت سے لوگ اس کی سچائی کے بارے میں شکوک کا شکار ہیں۔ یہ تین ماہ پہلے گرفتار کیا گیا یہ وہ کہتا ہے کہ اسے تین ماہ تک تاریکی کوٹھڑی میں قید تنہائی میں رکھا گیا تھا۔ اس نے اس دوران سورج کی روشنی تک نہ دیکھی۔ لیکن تین ماہ تک مکمل تاریکی مین رہنے کے بعد وہ سورج کی روشنی میں آیا تو اس کے جسم پر اس کا کوئی رد عمل محسوس نہ ہوا۔ حتیٰ کہ اس کی آنکھوں پر بھی کوئی اثر نہ ہوا، آنکھیں جھپکنے کی ضرورت تک نہ پیش آئی۔ اگرچہ اتنا عرصہ تاریکی میں رہنے کے بعد ایسا ہونا فطری تھا۔ بلکہ وہ بہت زیادہ خوشی کے ساتھ بالکل نارمل تھا۔ وہ نہایا دھویا ، صاف ستھرا لگ رہا تھا۔ اچھی صحت کے ساتھ ۔ صاف اور معقول کپڑوں میں ملبوس۔ اس پر تشدد کا بھی کوئی اثر یا نشان بالکل نہیں تھا ۔ یہاں تک کہ وہ سیدھا آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا۔ شام کی ایک ایسی تنظیم جس کا قیام 2016 میں عمل میں آیا تھا۔ یہ تنظیم ' ویری فائی سیریا ' اس نے اپنے طور پر اس معاملے کو بھی اپنی تحقیق کا موضوع بنایا ہے۔ اس کے مطابق اس شہری کے جس کانام عادل غربل کا کوئی عوامی ریکارڈ نہیں ہے۔ البتہ اس کے آبائی شہر سے اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا اصل نام سلاما محمد سلاما ہے۔ اسے عام طور پر ابو حمزہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے علاقے سے ملنے والی معلومات کے مطابق وہ 2014 کے دوران فوجی آپریشنز کا حصہ رہ چکا ہے۔ عام شہریوں کو گرفتار کرتا رہا ہے، یہ قیدی اس کے بارے میں سخت بری رائے رکھتے ہیں۔وہ نوجوانوں سے رشوت لیتا رہا ہے اور جو کوئی اس کی خواہشات کی تکمیل سے انکاری ہوتا تھا اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ لیکن ادھر جیل سے رہائی کے دوران وہ خود کو مظلوم ظاہر کر رہا تھا۔کہ اسے ظلم کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اس نے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی ختم کیا کہ اس کی پرانی شناخت تک کوئی پہنچ نہ پائے اور اس کے بارے میں شواہد نہ مل سکیں۔ اس رپورٹ میں عادل اپنی گرفتاری کی وجہ بیان کرنے سے قاصر رہا ہے۔ خود وارد بھی اپنی رپورٹ میں اس کی گرفتاری کا جواز پیش نہیں کر سکی۔مزید یہ کہ یہ قیدی رہنے والا کبھی ایک دم کانپنے لگتا ہے اور کچھ ہی دیر بعد نارمل ہو جاتا ہے۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments