International

دمشق کی "اُموی مسجد" کے اندر صندوق معمہ بن گیا ... اندر کیا چیز ہے ؟

دمشق کی "اُموی مسجد" کے اندر صندوق معمہ بن گیا ... اندر کیا چیز ہے ؟

گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران سوشل میڈیا پر ایسی وڈیوز زیر گردش آئی ہیں جن میں شامی دار الحکومت دمشق کے قلب میں واقع تاریخی "اُموی مسجد" کے اندر ایک صندوق رکھا ہوا دکھایا گیا ہے۔ وڈیوز میں نظر آتا ہے کہ صندوق کو سبز رنگ کے کپڑے سے ڈھانپا گیا ہے، جس پر مملکتِ سعودی عرب کا نشان اور جمہوریہ شام کا نشان نقش ہے، جبکہ اس کے ارد گرد سخت سکیورٹی تعینات ہے۔ سوشل میڈیا پر بحث میں کچھ کارکنان نے وضاحت کی کہ یہ صندوق سعودی عرب کی جانب سے شام کے لیے ایک تحفہ ہے جسے "یوم التحریر" کے موقع پر کھولنے کا منصوبہ ہے ... یعنی بشار الاسد کے نظام کے سقوط کی سال گرہ کے روز جو 8 دسمبر کو منائی جائے گی۔ ان ذرائع نے یہ بھی اندازہ ظاہر کیا کہ تحفے میں شاید جامع کے تاریخی مقامات کے لیے مرمتی یا زیبائشی غلاف شامل ہوں اور ممکن ہے کہ یہ حضرت یحییٰ علیہ السلام کے مزار کے تحفظ کے لیے ہوں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا سر اسی مسجد میں مدفون ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر سعودی خبروں کے بعض صفحات نے بتایا کہ یہ تحفہ دراصل بیت اللہ کے پردے کے ایک حصے پر مشتمل ہے جو سعودی عرب کی طرف سے پیش کیا جا رہا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صندوق کے اندر کیا ہے، کیونکہ کسی قسم کا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ اُموی مسجد مسلمانوں کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے، جس کی تعمیر اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور (705–715ء) میں ہوئی۔ یہ مسجد شامیوں کے لیے عظیم اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وہ اسے اسلامی اور تعمیراتی ورثے کی علامت سمجھتے ہیں اور اسے عالمی شہرت بھی حاصل ہے۔ یہی وہ پہلی مسجد ہے جہاں محراب اور نیم گنبدی ساخت کا ظہور ہوا، جو دراصل اس کے اس قدیم طرزِ تعمیر کا اثر ہے، کیونکہ یہاں پہلے یوحنا المعمدان (جان دی بیپٹسٹ) کا گرجا موجود تھا۔ اس کے تین میناروں میں سب سے قدیم یعنی شمالی مینار ولید بن عبدالملک کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ اسے دمشق شہر کی منارہ نشانی کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا رہا اور قرونِ وسطیٰ میں عبادت اور ریاضت میں مصروف رہنے والوں کے لیے پناہ گاہ کا کردار بھی ادا کرتی تھی۔ اسی مینار سے چوکور شکل کی مناروں کا نمونہ شام سے لے کر شمالی افریقا اور اندلس تک پھیلا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments