National

دارالعلوم دیوبند سے  اپیل کی کہ ان مسلمانوں کے خلاف فتویٰ جاری کیا جائے جوکانوڑبنانے کا کام کرتے ہیں:مہنت سوامی یشویر مہاراج

دارالعلوم دیوبند سے اپیل کی کہ ان مسلمانوں کے خلاف فتویٰ جاری کیا جائے جوکانوڑبنانے کا کام کرتے ہیں:مہنت سوامی یشویر مہاراج

ساون کے مہینے کی شروعات سے پہلے ہی کانوڑیاترا سے متعلق سیاست گرم ہوگئی ہے۔ یوگ سادھنا آشرم کے مہنت سوامی یشویرنے ایک بارپھرمسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیان دے کرنیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے اوراس بارانہوں نے نہ صرف کانوڑبنانے والے مسلمانوں پرسوال اٹھایا بلکہ دیوبند کے ممتازتعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند سے اپیل کی کہ ان مسلمانوں کے خلاف فتویٰ جاری کیا جائے جوکانوڑبنانے کا کام کرتے ہیں۔ آج اترپردیش کے غازی آباد میں مہنت سوامی یشویرنے کانوڑروٹ پرڈھابوں اورٹھیلوں پرجاکربھگوان وراہ کی تصاویراوربھگوا جھنڈے تقسیم کئے اورمیڈیا سے بات چیت میں کہا کہ جس بھی دکان پربھگوان وراہ کی تصویراورجھنڈ لگا ہوا، وہ 100 فیصد ہندوکی دوکان ہوگی، کیونکہ مسلمانوں میں وراہ کوحرام مانا جاتا ہے۔ اس کے ذریعہ وہ نام بدل کردوکان چلانے والوں کی پہچان کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ مظفرنگرکے پُرکاجی میں حال ہی میں ہوئی’کانوڑپرتھوکنے‘ کے مبینہ حادثہ کے بہانے آج سوامی یشویرنے اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے پورے مسلم طبقے کوکٹہرے میں کھڑا کردیا اورمتنازعہ تبصرہ کے ساتھ ہی کانوڑبنانے والے مسلمانوں پرکہا کہ اسلام میں مورتی پوجا اور پوجا کا سامان بنانا حرام ہے، اس لئے کانوڑ بنانے والے مسلمانوں کے خلاف دارالعلوم دیوبند کو فتویٰ جاری کرنا چاہئے، لیکن اگرکانوڑ بنانے والے یہ مسلمان چاہیں، تووہ انہیں واپس ہندومذہب میں لا سکتے ہیں، تب وہ آرام سے کانوڑبنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ دودن پہلے ہی سوامی یشویرنے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہری دوارسے اس بارکانوڑ نہ خریدی جائے کیونکہ وہاں مسلم طبقے کے لئے 90 فیصد کانوڑبنا رہے ہیں۔ اب اسی بیان کوجارحانہ شکل دیتے ہوئے انہوں نے دارالعلوم دیوبند سے مداخلت کا مطالبہ کردیا ہے۔ حالانکہ سوامی یشویرکے اس مطالبے کی کئی سیاسی پارٹیاں مخالفت کررہی ہیں، لیکن جن ڈھابوں پروہ تصاویراورجھنڈے تقسیم کررہے ہیں، وہاں کے دوکانداراس مہم کی حمایت بھی کررہے ہیں۔ آپ کوبتا دیں کہ ملک میں 11 جولائی سے ساون کا مہینہ شروع ہو رہا ہے اورکانوڑیاترا بھی اسی دن سے شروع ہوگی، لیکن جس طرح یاترا شروع ہونے سے پہلے ہی مذہب کے نام پر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وہ آنے والے دنوں میں مزید کشیدگی پیدا کرسکتا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments