لبنان کے دارالحکومت بیروت کی مشہور " الروشہ چٹانیں" گذشتہ گھنٹوں کے دوران سوشل میڈیا پر زیرِ بحث رہی۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب حزب اللہ کے میڈیا یونٹ کے ذمہ دار شیخ علی ظاہر نے اعلان کیا کہ پارٹی کے دو اعلیٰ رہنماؤں، حسن نصر اللہ اور ہاشم صفی الدین کی پہلی برسی پر 17 روزہ تقریبات منعقد کی جائیں گی، جن میں الروشہ چٹانوں کو ان دونوں رہنماؤں کی تصاویر سے منور کرنے کا بھی اعلان شامل تھا۔ تاہم اس اعلان کو کئی سیاست دانوں اور حزب اللہ مخالف حلقوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بیروت کے آزاد رکن پارلیمنٹ نبيل بدر نے ’ایکس‘پلیٹ فارم پر لکھا کہ کسی بھی یادگار کو بہتر طریقے سے اس کے مخصوص ماحول میں منایا جا سکتا ہے، نہ کہ اس مقام پر جو دارالحکومت کی تاریخ اور قومی شناخت کی علامت ہے۔ ان کے مطابق " الروشہ چٹانیں" صرف بیروت اور پورے لبنان کی علامت ہیں"۔ اسی طرح رکن پارلیمنٹ عماد الحوت نے کہا کہ "یہ چٹان بیروت اور لبنان کی علامت ہے اور یہ وطن کی تصویر ہے، کسی محدود سیاسی فریم کی نہیں"۔ بیروت کے رکن پارلیمنٹ فؤاد مخزومی نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ " الروشہ چٹانوں" پر کسی سیاسی جماعت کی تشہیر کے لیے نہیں بلکہ بیروت کی جامعیت اور لبنان کی متنوع شناخت کی علامت ہے۔" ان کے مطابق حسن نصر اللہ کی تصویر وہاں لگانا "قومی وحدت کے لیے خطرہ اور سب کے اجتماعی حافظے پر حملہ ہے"۔ مخزومی نے بتایا کہ بیروت کے گورنر اور میونسپل کونسل سے رابطے کے بعد یہ بات واضح ہوئی کہ اس اقدام کی کوئی سرکاری اجازت جاری نہیں ہوئی، جس سے معاملہ مزید حساس ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس حزب اللہ کے نمائندہ "وفاء للمقاومہ" بلاک کے ایک رکن نے کہا کہ حسن نصر اللہ "محض سیاسی رہنما نہیں بلکہ قربانی کی ایک عظیم مثال تھے"۔ انہوں نے مخالفین کے بیانات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کئی لبنانی شہریوں نے سوال اٹھایا کہ آخر الروشہ چٹانوں پر حسن نصر اللہ یا صفی الدین کی تصویر کیوں، جبکہ ماضی میں قتل یا وفات پانے والے بڑے لبنانی رہنماؤں کی تصاویر کبھی نہیں لگائی گئیں۔ الروشہ بیروت کے ساحل پر واقع ایک بلند و بالا قدرتی چٹان ہے جس کی اونچائی تقریباً 70 میٹر ہے۔ یہ نہ صرف شہر کا اہم قدرتی نشان ہے بلکہ سیاحتی اعتبار سے بھی خاص مقام رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 27 ستمبر 2024 کو جنوبی بیروت پر شدید فضائی حملوں کے دوران حسن نصر اللہ کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے چند دن بعد 3 اکتوبر کو صفی الدین بھی اسرائیلی کارروائی میں مارے گئے۔ اس سے قبل 17 ستمبر کو ہونے والے "پیجر دھماکوں" نے حزب اللہ کو زبردست نقصان پہنچایا، جب ہزاروں کارکنوں کے پاس موجود وائرلیس ڈیوائسز اچانک پھٹ گئیں۔ یہ دھماکے حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی پہلی بڑی کامیاب کارروائی سمجھے گئے، جو اکتوبر 2023 کےغزہ میں حماس کی حمایت میں جاری "حرب الإسناد" کے دوران سامنے آئی تھی۔ بعد ازاں اسرائیل کی جانب سے ہونے والی ٹارگٹڈ کارروائیوں میں حزب اللہ کی قیادت کو بھاری نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں نومبر 2024 میں حزب اللہ کو مجبوراً لبنانی حکومت کی طرف سے امریکہ کی نگرانی میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر رضامندی ظاہر کرنا پڑی۔ اس کے باوجود اسرائیل نے لبنان میں مختلف مقامات پر حملے جاری رکھے اور جنوبی لبنان کی پانچ پہاڑیوں سے انخلا سے انکار کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اس معاہدے کی تین ہزار سے زائد مرتبہ خلاف ورزی کی، جن میں کم از کم 269 افراد ہلاک اور 610 زخمی ہوئے۔
Source: Social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں
اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس رہنما خلیل الحیہ شہید، عرب میڈیا