پیر کو جاری کردہ عدالتی دستاویزات کے مطابق آسٹریلوی پولیس نے کہا ہے کہ بونڈائی بیچ پر ایک بڑے ہجوم پر پائپ اور ٹینس بال نما گھریلو ساختہ بم پھینکے گئے لیکن ان سے دھماکہ نہ ہوا۔ چودہ دسمبر کو فائرنگ کے اس حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس حملے سے قوم کو شدید صدمہ پہنچا اور اسلحے کے سخت قوانین اور یہود دشمنی کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کے مطالبات سامنے آئے ہیں۔ عدالت کے جاری کردہ پولیس کے ایک حقائق نامے میں کہا گیا کہ مبینہ حملہ آوروں نے کئی مہینوں تک حملے کی منصوبہ بندی کی تھی اور دو دن قبل جاسوسی کے لیے بونڈائی کے بیچ سائڈ پارک کا دورہ کیا تھا۔ پولیس رپورٹ میں شامل تصاویر سے ظاہر ہوا کہ باپ بیٹے نے آسٹریلیا کی گنجان ترین ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ایک الگ تھلگ دیہی حصے میں مبینہ طور پر آتشیں اسلحے کی تربیت حاصل کی۔ اس ریاست میں سڈنی بھی شامل ہے۔ پولیس کو ایک حملہ آور کے موبائل فون پر اکتوبر میں بنائی گئی ایک ویڈیو ملی جس میں وہ داعش کے پرچم کی تصویر کے سامنے بیٹھے ہیں اور حملے کی وجوہات کے بارے میں انگریزی میں بتاتے ہوئے صہیونیوں کی کارروائیوں کی مذمت کر رہے ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق حملے کے دن سے قبل رات تقریباً 2:00 بجے کے بعد یہ لوگ سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر آئے جو کیمپسی کے مضافاتی علاقے میں کرائے کے ایک گھر سے کمبل میں لپٹی ہوئی لمبی اور بھاری اشیاء ایک گاڑی میں لے جا رہے تھے۔ وہاں انہوں نے مختصر قیام کیا تھا۔ بعد میں وہ شام 5:00 بجے مقامی وقت کے قریب بونڈائی کی طرف روانہ ہوئے۔ پولیس کا خیال ہے کہ کمبل میں لپٹی ہوئی اشیاء دو سنگل بیرل شاٹ گن، ایک بیریٹا رائفل، تین پائپ بم، ایک ٹینس بال بم اور ایک بڑا دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلہ تھا۔ پولیس کا الزام ہے کہ انہوں نے گولیاں چلانے سے پہلے بونڈائی پارک میں ہجوم پر پائپ بم اور ٹینس بال بم پھینکے لیکن عدالت میں پیش کردہ بیان کے مطابق دھماکہ خیز مواد پھٹ نہیں سکا۔ پولیس نے کہا کہ بعد میں انہیں کیمپسی ہاؤس میں شاٹ گن کے پرزہ جات کے تھری ڈی پرنٹس اور بم بنانے کا سامان ملا۔ نیو ساؤتھ ویلز ریاست کی پارلیمنٹ کو پیر کے روز مجوزہ نئے قوانین پر ووٹنگ کے لیے طلب کیا گیا تھا جس سے واقعے کے بعد آتشیں اسلحے کی ملکیت پر بڑی پابندیاں لگ جائیں گی اور دہشت گردانہ علامات کی نمائش پر پابندی اور احتجاج محدود ہو جائے گا۔ ریاستی قانون سازی کے تحت ایک شخص کے پاس چار یا بعض مخصوص گروہوں مثلاً کسانوں کے لیےآتشیں ہتھیاروں کی تعداد 10 تک محدود ہو جائے گا۔ بونڈائی واقعے نے اس بات کو نمایاں کیا ہے کہ حکام کو قوانین مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی آتشیں اسلحہ کی رجسٹری سے معلوم ہوا ہے کہ نیو ساؤتھ ویلز میں ریاست میں 70 سے زیادہ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس 100 سے زیادہ بندوقیں ہیں۔ ایک لائسنس یافتہ کے پاس 298 بندوقیں ہیں۔ مجوزہ قانون سے پولیس کو احتجاج یا ریلیوں کے دوران چہرے سے ماسک ہٹوانے کے مزید اختیارات بھی ملیں گے۔ ریاستی حکومت نے "انتفاضہ کو عالمگیر بنائیں" کے نعرے پر پابندی لگانے کا عزم کیا ہے جس کے بارے میں اس نے کہا ہے کہ کمیونٹی میں تشدد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے سربراہ کرس منز نے پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ انہیں اس قانون سازی کی مخالفت کی توقع ہے جس میں دہشت گرد واقعے کے بعد عوامی اجتماعات پر پابندیاں شامل ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کی ضرورت ہے۔ "ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی کمیونٹی کو ایک دوسرے سے مضبوطی سے باندھیں جو تمام دنیا کی مختلف نسلوں، مذاہب اور مقامات سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم یہ کام پرامن طریقے سے انجام دے سکتے ہیں،" انہوں نے کہا۔ وزیرِ اعظم انتھونی البانی کو مخالفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے جو کہتے ہیں کہ ان کی حکومت نے یہود دشمنی میں اضافہ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔ بونڈائی میں ایک یادگاری تقریب کے دوران البتہ ہجوم میں بعض لوگوں نے ان کی حوصلہ افزائی کی جس میں دسیوں ہزار لوگ شریک تھے۔ پیر کو جاری کردہ سڈنی مارننگ ہیرالڈ اخبار کے ایک سروے میں پتا چلا کہ 1,010 ووٹروں کے درمیان البانیز کی منظوری کی درجہ بندی 15 پوائنٹس گھٹ کر منفی نو پر آگئی جو دسمبر کے آغاز میں مثبت چھے تھی۔ مئی میں ان کی شاندار انتخابی جیت کے بعد یہ درجہ بندی کم ترین ہے۔ البانیز نے پیر کے روز کہا، وہ سمجھ سکتے ہیں کہ حملے کے بعد یہودی برادری میں بعض افراد کو ان پر غصہ ہے اور انہوں نے قومی اتحاد کی التجا کی۔ کینبرا میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "بطور وزیرِ اعظم میں اس ظلم کی ذمہ داری کا وزن محسوس کرتا ہوں جو میرے دورِ حکومت کے دوران ہوا اور یہودی برادری اور ہماری پوری قوم جس سانحے سے گذری ہے، مجھے اس پر افسوس ہے۔" البانیز کی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے یہود دشمنی کی مسلسل مذمت کی ہے اور نفرت انگیز تقاریر کو جرم قرار دینے کے لیے گذشتہ دو سالوں میں منظور کردہ قانون سازی کو نمایاں کیا ہے۔ تہران پر سڈنی اور میلبورن میں یہود دشمن حملوں کی ہدایت کرنے کا الزام لگانے کے بعد اس نے اس سال کے شروع میں ایران کے سفیر کو بھی خارج کر دیا تھا۔ نفرت انگیز تقریر کو روکنے کے لیے جو مزید اقدامات پیر کے روز البانیز حکومت نے تجویز کیے، ان میں بچوں پر اثر انداز ہونے اور بنیاد پرستی کی کوشش کرنے والے بالغان کا ایک نیا جرم شامل ہے۔ حکام نے پیر کو بونڈائی بیچ پر عوام کی طرف سے رکھے گئے گلدستے، مومی شمعیں، خطوط اور دیگر اشیاء صاف کرنا شروع کر دیں۔ حکام نے بتایا کہ خراج تحسین پر مبنی ان اشیاء کو سڈنی کے جیوش میوزیم اور آسٹریلین جیوش ہسٹوریکل سوسائٹی میں نمائش کے لیے محفوظ رکھا جائے گا۔ صحت کے حکام نے بتایا کہ فائرنگ میں زخمی ہونے والے تیرہ افراد ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں جن میں چار کی حالت نازک لیکن مستحکم ہے۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ